استنبول میں ایک مرتبہ پھر دہشتگردوں کی جانب سے خون کی ہولی کھیلی گئی۔ترک وزارت داخلہ کے مطابق فٹبال اسٹیڈیم کے باہر پہلا کار بم دھمکا مقامی وقت کے مطابق رات ساڑھے دس بجے ہوا جس سے ہر طرف افرا تفری پھیل گئی .
ابھی لوگ حملے سے سنبھل ہی نہ سکے تھے کہ ایک منٹ بعد ہی خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا ،اطلاع ملتے ہی ایمبولنسز جائے وقوعہ پر پہنچیں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔
ترک وزیر داخلہ سلیمان سوئلو نے بتایا کہ ان حملوں میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا تھا جو ڈیوٹی مکمل کرنے کے بعد بس میں سوار تھے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی سے حاصل شدہ شواہد کی بنا پر دس مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے ۔دوسری جانب صدر طیب اردگان نے حملوں شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا ۔ابھی تک کسی تنظیم نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ۔