وفاقی حکومت پیپلز پارٹی کے 4 مطالبات منظور کرے اور آگے بڑھے، ہم جمہوریت کیلئے ساتھ ہیں: وزیراعلیٰ سندھ

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ میری مسلم لیگ (ن) کی حکومت سے درخواست ہے کہ وہ پیپلزپارٹی کے چار مطالبات کو منظورکریں اور آگے بڑھیں۔ ہم ملک اور جمہوریت کی ترقی کے لئے ساتھ ہیں۔ امید کرتا ہوں وفاقی حکومت کو جمہوری طریقہ سمجھ آ جائے گا اور وہ یہ مطالبات منظور کرینگے، خواجہ سعد رفیق نے مجھ سے ملاقات کے دوران کہا تھا یہ بڑے جائز مطالبات ہیں اور وہ وزیراعظم سے بات کریںگے۔ راتوں رات یا 18ماہ میں بھی مکمل بہتری نہیں لا سکتا۔ تاہم درست سمت کاتعین کر دیا۔ حکومت کا پہلا کام ہے کہ وہ عوام کو امن و امان دے سندھ میں گذشتہ 40-30 سال کے دوران امن وامان کی صورت کبھی اتنی اچھی نہیں تھی جتنی اب ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی میں طارق روڈ اور نیپا چورنگی کا دورہ کیا اور یونیورسٹی روڈ کی تعمیر اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد شاہ کا مزید کہنا تھا ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے کئی بڑی بڑی سڑکیں بن رہی ہیں۔ کوشش کریںگے کہ کنٹریکٹرز سے کام آئندہ الیکشن سے قبل مکمل کروائیں۔ میئر کو اختیارات قانون کے تحت دیئے گئے ہیں۔ میئر کراچی سے میری ملاقات ہوئی ہے میں نے ان کو ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اعتماد میں لیا ہے۔ میئر نے کچرا اٹھانے کے لئے 100 دن کا پروگرام بنایا۔ میں نے اسے اون کیا۔ میں ذمہ داریوں کی ادائیگی میں میئر کراچی کے ساتھ ہوں اور ہر قسم کا تعاون دینے کے لئے تیار ہوں اور دے رہا ہوں۔ اگلے دورے میں میئر سے درخواست کروں گا کہ وہ میرے ساتھ آئیں۔ مراد شاہ کا کہناتھا کہ کراچی کی آبادی اڑھائی تین کروڑ کے قریب ہے اور اس کا صحیح اندازہ مردم شماری کے بعد ہو جائے گا۔ دنیا میں کہیں بھی اتنے بڑے شہر میں امن وامان کے مسائل ہوں گے اس کو قابو کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پولیس کو وسائل فراہم کر رہے اور مزید بھی اگر ضرورت ہوئی تو دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی سے اب کچرا اٹھانے کی ذمہ داری میری ہے۔ صفائی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے، راتوں رات یا18 مہینے بھی مکمل بہتری نہیں لا سکتا لیکن سمت کا تعین کر دینگے، صوبائی وزراءاور مقامی حکومتیں میرے بازو ہیں۔ پولیس کانسٹیبل اپنا کام کرے گا تو میرا کام پورا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ چیزوں کو شفاف بنانے میں وقت لگتا ہے۔ کام کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانا ہمارا کام ہے جہاں کوتاہی ہوتی ہے۔ میڈیا اس کی نشاندہی کرے۔ مراد شاہ کا کہنا تھا کہ ایک دن میں ٹریفک پولیس والوں کے ساتھ بھی شہر کا دورہ کروں گا تاکہ ٹریفک کے مسائل کے بارے میں آگاہی حاصل کر سکوں۔ مراد شاہ کا کہنا تھا کہ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے مجھ سے ملاقات کی میں ان کی بہت عزت کرتا ہوں۔ ہم سرکلر ریلوے کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔ مراد شاہ کا کہنا تھا کہ پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چار مطالبات پیش کئے ہیں۔ ان چار مطالبات میں کون سا مطالبہ غیرجمہوری ہے بتایا جائے۔ بلاول بھٹو نے مطالبہ کیا ہے کہ سی پیک منصوبہ اور دیگر اقتصادی سرگرمیوں کی نگرانی پارلیمنٹ کرے۔ قومی ایکشن پلان کی نگرانی کے لئے بھی پارلیمانی کمیٹی ہونی چاہئے اور یہ بات مانی ہوئی ہے۔ مطالبہ ہے کہ ملک کا وزیر خارجہ بنایا جائے۔ اس میں کوئی مضائقہ نہیں اور پانامہ پر جو بل ہم لائے ہیں اسے منظور کیا جائے۔ ان کا کہناتھا کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے۔ سپریم ادارے سے اپنے حل ڈھونڈیں یہ نہیں کہ آپ ماتحت اداروں کی طرف جائیں۔ عدالت پارلیمنٹ کے ماتحت ہے۔ دیگر ادارے بھی پارلیمنٹ کے ماتحت ہیں۔

ای پیپر دی نیشن