لاہور + شیخوپورہ+ بھکھی (خصوصی نامہ نگار+ نمائندہ خصوصی+ نمائندہ نوائے وقت+ نامہ نگار) جمعیت علمائے اسلام کے سر براہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ملک میں بدامنی ختم کرنے کیلئے ریاستی اداروں نے بھرپور کردار ادا کیا لیکن جے یو آئی، علماءاور دینی مدارس کے تعاون کے بغیر بدامنی کا خاتمہ ممکن نہیں تھا، امریکہ اور اس کے اتحادی مسلمانوں پر ظلم کر رہے ہیں ان کی کوشش ہے اسلامی اقدار کو ختم کیا جائے، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے ہاتھوں سے آج بھی بے گناہ مسلمانوںکا خون ٹپک رہا ہے، امریکہ کو بیت المقدس کے حوالے سے اپنا فیصلہ واپس لینا ہو گا ، علماءملک کو سیکولر ریاست نہیں بننے دیں گے مغربی تہذیب میں تاریکی کے علاوہ کچھ نہیں، جب تک سرمایہ دار اور جاگیردار معیشت پر قابض رہینگے۔ غریب عوام کو کچھ نہیں ملے گا ہم جاگیردارانہ نظام کو ختم کر کے دم لیں گے اور غریب عوام کو ان کا حق دلوائیں گے وہ جامعہ صد توحیدیہ شیخوپورہ میں اسلام وامن کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے کانفرنس سے جے یو آئی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمد امجد خان، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنما مولانا اللہ وسایا ،مولانا محمد قاسم خان، حافظ نصیر احمد، مولانا امتیاز کاشمیری، قاری محمد رمضان، مولانا زبیر، حافظ سعید، حافظ کاشف اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ کانفرنس کی صدارت مولانا پیر ناصرالدین حاکوانی نے کی مولانا فضل الرحمن نے کہا سیاست پر حق علماءکا ہے اس مسند پر بیرونی ایجنڈے پر کام کر نے والوں کو عوام مسترد کر دیں گے۔ انہوں نے کہا ہم نظریہ کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ آئندہ عام انتخابات میں ہمارا مقابلہ سیکولر قوتوں کے ساتھ ہو گا جے یو آئی سیکولر قوتوں کو عبرت ناک شکست سے دوچار کرے گی۔ کارکن عوام سے رابطے بڑھائیں اور عام انتخابات کے لیئے تیاریاں تیز کریں۔ انہوں نے کہا حکومت ساڑھے چار سال مکمل کر چکی اب ایک دو ماہ پہلے انتخابات ہوتے اس کو قبل از وقت انتخابات قرار دینا اور اپنی فتح قرار دینا اس پر ان کو مبارکباد ہی دی جاسکتی ہے۔ جے یو آئی کے ڈپٹی سیکر ٹری جنرل مولانا محمد امجد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا وطن عزیز نازک حالات سے گزر رہا ہے اس نازک گھڑی میں ہر محب وطن کو میدان میں اترناہو گا۔ نیٹ نیوز کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے کہا ہر جماعت ڈانس میں بازی لے رہی ہے، مسئلہ نواز شریف کا تھا لیکن قومی اسمبلی میں مسئلہ ختم نبوت کو چھوڑ دیا گیا، ختم نبوت ایمان کا حصہ ہے اور ہم اس پر متحد ہیں۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق فضل الرحمن نے کہا کہ آج ہماری سیاست، معیشت، تہذیب و تمدن بیرونی دبا¶ میں ہے بیرونی ایجنٹ مغربی ایجنڈے پر اپنی سیاست کر کے ملک کے اسلامی تشخص کو مجروح اور قوم کو منتشر کرنے کیساتھ ملک کو غیرمستحکم کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن کے خطاب سے قبل اور بعد میں صحافیوں کو متعدد بار جے یو آئی کے کارکنوں کی طرف سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور انہوں نے متعدد صحافیوں کو دھکے بھی دیئے تاہم مولانا امجد خان اور دیگر نے صحافیوں سے معذرت کی۔ مولانا فضل الرحمن نے صحافیوں سے بات چیت کرنے کیلئے مدرسہ سے ملحقہ کمرے میں بلوایا تو وہاں پر بھی سکیورٹی پر مامور گارڈز اور کارکنوں نے صحافیوں کو اندر جانے سے روک دیا اور یوں صحافی ملاقات کے بغیر ہی واپس چلے گئے یہ عمل قابل ذکر ہے مولانا فضل الرحمن نے نماز عصر جامعہ توحیدیہ میں ادا کرنے کی بجائے جامعہ سے ملحقہ کمرہ میں علیحدہ ادا کی۔ نمائندہ نوائے وقت کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے کہا امریکہ اور مغربی ممالک اسلامی تہذیب کا خاتمہ چاہتے ہیں، مغرب کی خواہش ہے پاکستانی نوجوان بے راہ روی کا شکار ہوں، نوجوانوں میں ریاست کے خلاف ٹکرانے کا اشتعال دیا جا رہا ہے۔ ایک پراپیگنڈا کے تحت مغرب میں مدرسہ، مسجد اور داڑھی کو امن کیلئے خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔
فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سر براہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ملک میں بدامنی ختم کرنے کیلئے ریاستی اداروں نے بھرپور کردار ادا کیا لیکن جے یو آئی، علماءاور دینی مدارس کے تعاون کے بغیر بدامنی کا خاتمہ ممکن نہیں تھا
Dec 11, 2017