یروشلم تین ہزار سال سے اسرائیل کا دارالحکومت ہے: نتن یاہو

اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو یہ حقیقت تسلیم کر لینی چاہیے کہ یروشلم کا اسرائیل کا دارالحکومت ہونا امن کی جانب ایک قدم ہے۔بن یامین نتن یاہو کا کہنا تھا کہ یروشلم تین ہزار سال سے اسرائیل کا دارالحکومت ہے اور کبھی بھی کسی اور کا دارالحکومت نہیں رہا ہے۔انھوں نے یہ بات امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد مسلم اور عرب دنیا میں جاری مظاہروں کے تناظر میں کہی۔گذشتہ روز لبنان میں امریکی سفارتخانے کے قریب اور کئی دیگر مقامات پر بھی مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جبکہ یروشلم میں بھی ایک فلسطینی کو ایک اسرائیلی سکیورٹی گارڈ پر چاقو سے وار کرکے اسے زخمی کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا۔پیرس میں فرانسیسی صدر سے ملاقات کے بعد بن یامین نتن یاہو نے کہا ہے کہ یروشلم کے ساتھ یہودیوں کے ہزاروں سال کے تعلق کو مسترد کرنے کی کوششیں بے معنی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آپ یہ سب ایک انتہائی مقدس کتاب جسے تورات کہتے ہیں میں پڑھ سکتے ہیں۔ آپ اسے تورات کے بعد بھی پڑھ سکتے ہیں، آپ یہودیوں کی تاریخ میں اسے سنتے آئے ہیں، اسرائیل کا دارالحکومت کوئی اور نہیں یروشلم ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ جتنا جلدی فلسطینی اس حقیقت کو تسلیم کریں گے اتنا جلدی ہم امن کی جانب بڑھیں گے۔دوسری جانب امریکی نائب صدر مائک پینس کے ترجمان نے فلسطینی حکام پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی مایوس کن ہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی نائب صدر کے ساتھ ملاقات سے انکار کر دیا ہے۔جبکہ مصر میں بھی مسلمان اور مسیحی علماءنے امریکی اعلان کے خلاف احتجاجا نائب صدر مائک پینس کے ساتھ طے شدہ ملاقاتوں سے انکار کر دیا ہے۔اس کے علاوہ دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے یکہ طرفہ فیصلے کے بعد سے اسرائیل اور ترکی کے درمیان تعلقات بڑی تیزی سے کشیدگی کی طرف بڑھتے چلے جا رہے اور دونوں ملکوں کے رہنماﺅں کی طرف سے تلخ بیانات کا تبادلہ ہوا ہے۔

ای پیپر دی نیشن