وفاقی کابینہ‘ ردوبدل نہ کرنیکا فیصلہ‘ وزراءکی کارکردگی کا جائزہ ہر 3 ماہ بعد‘ 26 وزارتوں کی پرفارمنس پر بحث

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ اے پی پی) وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت وزارتوں اور ڈویژنز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کےلئے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں 26 وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ کابینہ کے خصوصی اجلاس سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا وفاقی کابینہ کا اجلاس 9 گھنٹے جاری رہا۔ فواد حسین نے بتایا کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا موجودہ حکومت نے ایک نہایت مشکل وقت میں حکومت سنبھالی، آج ملک تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے، پاکستان آج خطہ کے دوسرے ممالک کے مقابلہ میں بھی بہت سارے شعبوں میں پیچھے رہ گیا ہے، ایسے حالات میں کچھ نہ کرنا یا معمول کے مطابق کارروائی آپشن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں غریب کی حالت زار کی بہتری کی بات اکثر ہوتی رہی ہے لیکن سابقہ حکومتوں اور موجودہ حکومت میں یہ فرق ہے کہ ہم نے ملک اور عوام کی حالت کی بہتری کی بات محض ووٹ حاصل کرنے کےلئے نہیں کی بلکہ ہم دل سے اس پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کینسر ہسپتال اور نمل یونیورسٹی کے قیام کی مثال دیتے ہوئے کہا نیت ٹھیک ہو اور ارادے مضبوط ہوں تو کوئی چیز ناممکن نہیں۔ وزیرِاعظم نے کہا آج ملک میں 40 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے، 43 فیصد سٹنٹڈ گروتھ ہے، ان حالات میں ہم پر یہ ذمہ داری ہے ہم موجودہ حالات کو ٹھیک کریں۔ وزیرِاعظم نے کہا وزارتوں کی کارکردگی کا ہر تین ماہ بعد باقاعدگی سے جائزہ لیا جائے گا اور ہر وزارت کو مزید ٹارگٹ دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا گزشتہ سو دنوں میں نئے پاکستان کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔ انہوں نے وزراءکو ہدایت کی وزارتوں کی جانب سے ان سو دنوں میں جو اہداف مقرر کئے گئے ہیں ان کے حصول کےلئے لائحہ عمل تشکیل دے کر ان کو یقینی بنایا جائے۔ مزید برآں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ وزیراعظم عمران خان جس محنت، صبر اور تحمل سے تمام وزراءکی کارکردگی جانچ رہے ہیں یہ انہی کا خاصہ ہے، سو دن میں وزارتوں میں جو کام ہوئے ہیں پچھلے دس سال میں اس کا تصور بھی نہیں ہو سکتا تھا۔ انہوںنے کہا 100دن کی کارکردگی کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پیر کو منعقدہ اجلاس میں وزراءکی بریفنگ صبح 11:30 شروع ہوئی جو رات تک جاری رہی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گزشتہ تین ماہ میں کئے گئے سروس ڈیلیوری اور کفایت شعاری اقدامات سمیت وفاقی وزارتوں اور ادارہ جاتی پرفارمنس بہتر بنانے کی مختلف تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں وفاقی وزرائ، وزرائے مملکت، مشیران اور معاونین خصوصی 11 بجے سے وزیراعظم آفس میں موجود تھے۔ شاہ محمود، پرویز خٹک، اسد عمر اور شفقت محمود بریفنگ دے کر قومی اسمبلی کے اجلاس میں آ گئے۔ جن وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ان میں داخلہ، جارجہ، دفاع، اطلاعات، ریلوے، خزانہ، منصوبہ بندی اور مواصلات شامل ہیں۔ وزیراعظم نے کابینہ ارکان سے تین سوالات پر زور دیا بطور وزیر اب تک کیا کیا؟ آئندہ کی منصوبہ بندی کیا ہے؟ اخراجات میں کتنی کمی کی؟ کچھ وزراءکا شوگر لیول کم ہونے پر ان کی ہلکی پھلکی تواضع کی گئی۔ وزیراعظم نے تسلی بخش کارکردگی پر کچھ وزراءکو شاباش بھی دی۔ وزیراعظم نے کہا بہتر کارکردگی پر وزرا کی وزارت اور قلمدان دونوں محفوظ رہیں گے۔ وزرا کو ہٹانے کی خبریں دے کر انتشار پھیلایا جاتا ہے۔ شیخ رشید کو کابینہ اجلاس میں ڈیسک بجا کر داد دی گئی۔ وزیراعظم نے ان سے سوال کیا آپ کو ریلوے افسران فیل کرنے کی کوشش تو نہیں کر رہے؟ انہوں نے جواب دیا ابھی تو حالات ٹھیک ہیں۔ ایسا محسوس کیا تو آپ کے علم میں لا¶ں گا۔ اجلاس میں شاہ محمود قریشی کو شاباش دی گئی اور فیصل واوڈا کی بھی خوب واہ واہ ہوئی جبکہ وزیر مملکت مواصلات مراد سعید کی بھی کارکردگی سے خوش ہو کر وزیراعظم نے ان کو انعام کے طور پر وفاقی وزیر بنانے کی خوشخبری سنائی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق 26 وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا جبکہ دیگر وزارتوں کا جائزہ لینے کیلئے تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کو نئے ٹاسک سونپ دئیے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہر 3 ماہ بعد وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائیگا۔ وزیراعظم نے کہا نئے پاکستان کی بنیاد رکھ دی گئی، وزارتیں 100دن کے اہداف کا حصول یقینی بنائیں۔ تمام ارکان کی کارکردگی کا سو روز بعد دوبارہ جائزہ لوں گا۔ وزیراعظم نے مراد سعید کی کارکردگی سے خوش ہوتے ہوئے انہیں وزیر مواصلات بنانے کا فیصلہ کیا۔ وزیراعظم نے شاہ محمود قریشی، فواد چودھری، مراد سعید، شیخ رشید، فیصل واوڈا کی کارکردگی کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے کہا فی الحال کسی وزیر کو تبدیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ وزیراعظم نے ارکان کی کارکردگی کا انفرادی جائزہ لیا۔ وزیراعظم نے کہا ہر رکن کارکردگی کی بنیاد پر ہی کابینہ میں رہے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے کابینہ ارکان سے 3 بنیادی سوالات کئے۔ وزیراعظم نے پوچھا اب تک کتنے اہداف حاصل کئے گئے ۔ بچت اقدامات سے کتنی رقم حاصل ہوئی؟ مستقبل میں اہداف کے حصول کیلئے کیا منصوبہ بندی کی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کرپشن کو کسی صورت نظرانداز نہیں کروں گا۔ ہماری کارکردگی ہی مخالفین کیلئے بہترین جواب ہوگی۔ کارکردگی کی رپورٹ کی بنیاد پر ہی وزارتوں میں ردوبدل کروں گا۔ گڈ گورننس ہماری حکومت کا بنیادی خاصہ ہے۔ ہمارا مقصد عام آدمی کی زندگی میں آسانیاں پیدا کرنا ہونا چاہئے۔ نئے پاکستان میں پرانے شاہانہ انداز نہیں چلیں گے۔ صباح نیوزکے مطابق اجلاس میں وزارتوں اور ڈویژن کو کارکردگی بیان کرنے کا موقع دیا گیا اور وزیراعظم نے فرداً فرداً ہر وزیر کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔ ذرائع کے مطابق ہر وزارت اور ڈویژن کو بریفنگ کے لیے 10 منٹ دیے گئے، بریفنگ کے بعد وزرا سے 5 منٹ سوالات وجوابات بھی ہوئے۔ وفاقی وزرا اپنے ہمراہ 100 روزہ کارکردگی کی رپورٹس لائے تھے۔ اجلاس سے پہلے کہا جارہا تھا کارکردگی تسلی بخش نہ ہونے پر وزرا کے قلمدان تبدیل ہو سکتے ہیں تاہم ایسا کوئی فیصلہ نہ ہوا۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے کابینہ کے خصوصی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم کو سروس ڈیلیوری اور کفایت شعاری سے متعلق کیے اقدامات پر بریفنگ دی گئی اور وزیراعظم نے وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جبکہ وزارتوں اور ڈویژنز نے مستقبل کے منصوبوں سے متعلق وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے ہر تین ماہ کے بعد کابینہ ارکان کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، کارکردگی کا جائزہ لینے کا مقصد حکومت کی سمت کو درست رکھنا ہے جبکہ وزیراعظم نے وزارتوں اور ڈویژنوں سے 5 سالہ منصوبے بھی مانگے۔ وزیراعظم عمران خان نے ہر تین ماہ بعد وفاقی کابینہ اور اداروں کی کارکردگی پر جائزہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزارتوں اور ڈویژن نے اپنے اداروں کی کارکردگی کی تازہ رپورٹ کا جائزہ پیش کیا جبکہ وزراتوں، ڈویژنز اور مشیروں کے متعلقہ محکموں کی جانب سے تین ماہ کی کارکردگی پر بریفنگ دی گئی۔ اس دوران گزشتہ تین ماہ میں کئے گئے سروس ڈلیوری اور کفایت شعاری اقدامات سمیت وفاقی وزارتوں اور ادارہ جاتی پرفارمنس بہتر بنانے کی مختلف تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔ ترجمان وزیراعظم ہاو¿س کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے ہر تین ماہ بعد وفاقی کابینہ اور اداروں کی کارکردگی پر جائزہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ تمام وزارتوں کو عمل درآمد کیلئے مخصوص سٹریٹجک پلان سونپنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق تمام وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ اجلاس ہر 3 ماہ بعد بلانے سے درست نشاندہی ممکن ہوگی، اس کا مقصد آئندہ 5 برسوں میں وزارتوں کی کارکردگی کو زیادہ سے زیادہ بہتر کرنا اور عوام کا معیار زندگی بہتر بنانا ہے۔ اس کے علاوہ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہر وزارت عملدرآمد کا 5 سالہ مخصوص سٹریٹجک پلان بنائے گی، تین ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد جہاں ضرورت پیش آئے گی وہاں اصلاح کی جائے گی، اس طرح حکومت کی مجموعی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا اجلاس کے دوران وزارتوں کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی جس پر وزیراعظم نے متعلقہ وزراءاور وزارتوں کے حکام سے 5 سے 7 منٹ تک سوالات بھی کیے۔ ذرائع کا کہنا ہے وزراءکی کارکردگی کا جائزہ لیے جانے کے بعد جن وزراءکی کارکردگی تسلی بخش نہ ہوئی وزیراعظم کی جانب سے ان کے قلمدان بھی تبدیل کیے جاسکتے ہیں۔
وفاقی کابینہ

اسلام آباد (جاوید صدیق) وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں منعقد ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں جو نو گھنٹے سے زیادہ عرصہ تک جاری رہا۔ موجودہ وزراءکو تین ماہ کا مزید وقت دے دیا گیا ہے کہ وہ اپنی کارکردگی کو بہتر بنائیں۔ وزیراعظم نے یہ واضح کیا کہ وہ تین ماہ بعد وزراءاور ان کی وزارتوں کی کارکردگی کا دوبارہ جائزہ لیں گے۔ فی الحال کسی بھی وزیر یا اس کے قلمدان کو تبدیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ قابل اعتماد ذرائع نے ”نوائے وقت“ کو بتایا وزیراعظم نے اس مرحلے پر کابینہ میں ردوبدل کر کے پارٹی اور حکومت میں کسی قسم کا خلفشار پیدا کرنے سے گریز کیا۔ تاہم واضح کیا وہ تین ماہ کے بعد جب دوبارہ وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے تو انکے قلمدان تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم نے کابینہ ارکان کو بتایا ملک مشکل صورتحال میں ہے اور مخالفین ان کی حکومت کی کارکردگی کا باریک بینی اور تنقید کی نظر سے جائزہ لے رہے ہیں اس لئے حکومت کو اپنی کارکردگی کو بہتر بنانا ہو گا۔ وزراءکو زیادہ محنت کرنا ہو گی اور وزارتوں کو زیادہ وقت دینا ہو گا تاکہ عوام کے مسائل حل کئے جائیں۔ خراب کارکردگی سے سیاسی مخالفین کو فائدہ ہو گا جو اسے حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لئے استعمال کریں گے۔
وزرا/کارکردگی بہتر

ای پیپر دی نیشن