اسلام آباد(اے این این) قومی احتساب بیورو (نیب)نے پاکستان سٹیل ملز کو قدرتی گیس کی فراہمی بند کرنے سے متعلق کی جانے والی وہ تحقیقات بند کردی، جس نے جون 2015 میں ملک کے سب سے بڑے صنعتی یونٹ کو بند کردیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ برس دسمبر میں ایک ریفرنس پر تحقیقات کا حکم اس وقت کے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیدوار کے چیئرمین اسد عمر نے دیا تھا۔اس ریفرنس میں یہ تحقیقات کرنے کی کوشش کی گئی تھی کہ سٹیل ملز کی گیس کی فراہمی کیوں منقطع کی گئی، اسے بند کرنے پر مجبور کیا گیا یا پاکستان مسلم لیگ(ن)کی حکومت نے اس میں مداخلت کیوں نہیں کی جبکہ پی ایس ایم اور سوئی سدرن گیس کمپنی حکومت کی ملکیت تھیں۔اس معاملے پر نیب کی جانب سے پاکستان سٹیل ملز کو لکھے گئے حالیہ خط میں کہا گیا کہ کوئی معتبر ثبوت مزید تحقیقات کی ضرورت کے لیے دستیاب نہیں، جس کے باعث معاملہ بند ہوجاتا ہے، نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے تمام الزامات کی جانچ پڑتال کی، تاہم کوئی مجرمانہ پہلو نہیں ملا، لہذا ایگزیکٹو بورڈ کی سفارشات پر چیئرمین نیب نے اس تحقیقات کو بند کرنے کی منظوری دی۔یہ تحقیقات بند ہونے کا معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب وزارت صنعت و پیداوار نے پاکستان سٹیل ملز کو حکم دیا کہ وہ فوری طور پر اپنے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس بلائے تاکہ بحالی منصوبے کے لیے مشاورت اور حب پاور کمپنی (حبکو)کے ساتھ ڈیٹا شیئرنگ کی منظوری دی جاسکے۔واضح رہے کہ سٹیل ملز بورڈ کے چیئرمین گزشتہ کئی ماہ سے وزارت صنعت و پیداوار کو چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او)ور چیف فنانشل آفیسر (سی ایف او)کے خالی عہدوں پر تقرر کے لیے لکھ رہے ہیں، یہ دونوں عہدے بالترتیب مئی 2016 اور جون 2013 سے خالی ہیں۔اسد عمر کی جانب سے چیئرمین نیب کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ ملز کی بندش سے ہر ماہ ایک ارب 40 کروڑ روپے کا نقصان ہورہا ہے اور سٹیل کی درآمدات کی وجہ سے غیر ملکی زرمبادلہ کو نقصان پہنچا۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس جولائی میں قائمہ کمیٹی نے نیب کو ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن بیوروکریسی کی جانب سے اس معاملے میں تاخیر کی گئی، جو قومی اثاثے کی بندش میں ملی بھگت کے شبے کو تقویت دے رہی تھی۔ریفرنس کے ریکارڈ میں یہ بات شامل کی گئی تھی کہ ملازمین کو کئی ماہ کی تنخواہیں ادا کرنی ہیں اور کئی برسوں سے ریٹائرمنٹ افراد کی رقم واجب الادا ہیں جس کے باعث ملازمین کی خودکشیوں کی اطلاعات ہیں۔خیال رہے کہ پاکستان سٹیل ملز کا کل نقصان اور واجب الادا قرض 470 ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے، جس میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے 13 ارب روپے بھی شامل ہیں۔ایک ماہ قبل حکومت کی جانب سے پاکستان سٹیل ملز کو نجکاری کرنے والے اداروں کی فہرست سے نکالا گیا تھا لیکن کمپنی میں اب تک سی ای او اور سی ایف او کا عہدہ خالی ہے، اس کے ساتھ تمام 8 ایگزیکٹو عہدے بھی ابھی تک خالی ہیں ۔دوسری جانب باخبر ذرائع کا کہنا تھا کہ سٹیل ملز کی بحالی کے منصوبے پر حبکو کے ساتھ بات چیت کی گئی، جو پاک چین سرمایہ کاری بینک کی جانب سے کیے گئے ایک تفصیلی مطالعے سے زیادہ تر فائدہ پہنچائے گا۔
پاکستان سٹیل ملز