ایک روزہ راہداری ریمانڈ جیل تو جیل ہوتی ہے‘ سختیاں برداشت کرنا ہونگی : شہبازشریف

لاہور+ اسلام آباد (اپنے نامہ نگار سے +آن لائن+ این این آئی) لاہور کی احتساب عدالت نے قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کو اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے سیشن میں شرکت کی اجازت دیتے ہوئے ایک روزہ راہداری ریمانڈ منظور کر لیا۔ لاہور کی احتساب عدالت کے جج محمد اعظم نے جیل سپرنٹنڈنٹ کی درخواست پر سماعت کی، نیب کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا سپیکر قومی اسمبلی نے قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے ہیں، شہبازشریف کو اسلام آباد لے جانے کے لئے ضروری قانونی کارروائی کرنے کی اجازت دی جائے اور راہداری ریمانڈ دیا جائے، عدالت نے استدعا منظور کر لی۔ نیب پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ نے میڈیا کے سوال پر بتایا سکیورٹی خدشات کی وجہ سے میاں شہباز شریف کو عدالت پیش نہیں کیا گیا، انہوں نے کہا اسی لئے جیل حکام کی جانب سے تحریری درخواست دائر کی گئی۔ این این آئی کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہاہے جیل میں سختیاں تو برداشت کرنی ہوں گی۔ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کےلئے ایوان پہنچے۔ صحافی کے سوال پر کہ میاں صاحب کیا جیل میں سختی ہوتی ہے؟ شہباز شریف نے جواب دیا جیل تو جیل ہوتی ہے۔ وہاں سختی تو ہوتی ہے، جیل میں سختیاں تو برداشت کرنی ہوں گی۔ ایک اور صحافی نے سوال کیا کیا آپ کو طبی سہولیات مل رہی ہیں؟ اس پر اپوزیشن لیڈر نے جواب دیا طبی سہولیات کی فراہمی میرا حق ہے البتہ طبی سہولیات کی فراہمی میں تاخیر کی جاتی ہے۔شہباز شریف قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کے بعد منسٹر انکلوژر روانہ ہوگئے، صحافی نے شہباز شریف سے سوال کیا، عمران خان نے وزراءکو سو میں سے سو نمبر دیدئیے ہیں کیا کہیں گے؟ شہباز شریف نے کہا یہ انہی سے پوچھیں۔ صحافی نے سوال کیا کہ ارکان اسمبلی کی گاڑیوں سے انڈے برآمد ہوئے ہیں کیا مقصد ہے، شہباز شریف نے کہا سردی بہت ہے۔

شہباز شریف

ای پیپر دی نیشن