چیئرمین بلاول بھٹو زرداری جلسہ کرتے ہیں تو 48 گھنٹوں کے اندر نیب کا نوٹس آجاتا ہے:پیپلز پارٹی کےرہنماوں   کی پریس کانفرنس

Dec 11, 2018 | 20:07

ویب ڈیسک

  پاکستان پیپلزپارٹی  نے  نیب کوجانب دار ادارہ قراردیتے ہوئے  چیئرمین نیب سے غیر جانبداری ثابت کرنے کا مطالبہ کردیا جو بھی سرکاری خزانے سے تنخواہ لیتے ہیں ان کا احتساب ہونا چاہیے۔ سول ملٹری اور سیاستدانوں کا برابر احتساب ہونا چاہیے۔ جب بھی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری جلسہ کرتے ہیں تو 48 گھنٹوں کے اندر نیب کا نوٹس آجاتا ہے۔ پیپلزپارٹی 1990ء  سے بھگت رہی ہے۔ آصف علی زرداری پر گزشتہ دور میں بنائے گئے مقدمات میں سے کسی میں بھی سزا نہیں ہوئی۔ زمین کی خریداری کے حوالے سے کیس میں 21 سال بعد بلاول بھٹو زرداری کو بلایا گیا ہے ہم چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کو بلانے کی سخت مذمت کرتے ہیں اگر نفرتیں بوئیں گے تو نفرتیں ہی کاٹیں گے۔ موجودہ حکومت ایک بل بھی پاس نہیں کروا سکی لیکن پیپلزپارٹی نے اپوزیشن کو ساتھ لے کر اٹھارہویں ترمیم منظور کروائی۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماء سید نیئر حسین بخاری ' مولا بخش چانڈیو ' فرحت اللہ بابر نے اسلام آباد میں صحافیوں سے  بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ پیپلزپارٹی کی سیکرٹری اطلاعات نفیسہ شاہ اور نذیر ڈھوکی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نیئر حسین بخاری نے کہا کہ گزشتہ دنوں سے چیئرمین نیب کی طرف سے چیئرمین بلاول بھٹو کو طلب کیا گیا ہے کہ ان پارٹیوں کو مضبوط کرنے کیلئے دوسری پارٹیوں کو توڑنے کے حوالے سے نیب کا ہمیشہ سے کردار رہا ہے۔ 2002 ء  میں میر ظفر اللہ جمالی کو ایک ووٹ سے اکثریت ملی پیپلزپارٹی کو توڑا گیا اور پیٹریاٹ بنائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی 1990 ء  سے مقدمات کا سامنا کررہی ہے سابق صدر آصف علی زرداری پر گزشتہ دور میں مقدمات بنائے گئے کسی ایک مقدمے میں بھی سزا نہیں ہوئی ہے۔ آصف علی زرداری پر ایک مقدمہ بی ایم ڈبلیو کی خریداری کا بنا دیا گیا اور الزام لگایا گیا کہ اس کا ٹائم پر کسٹم ادا نہیں کیا گیا اور موجودہ دور میں یہ سلسلہ دوبارہ دہرایا جارہا ہے پیپلزپارٹی کی قیادت پر مقدمات بنائے جارہے ہیں۔ فریال تالپور کو بھی طلب کیا گیا ہے اور چیئرمین بلاول بھٹو کو بھی طلب کیا گیا ہے۔ 1997 ء  میں زمین کی خریداری کے حوالے سے اسلام آباد میں ایک مقدمہ درج ہوا تھا اس میں لوگوں نے ضمانتیں کروالیں اس وقت بھی الزام لگایا گیا کہ زمین کی خریداری غلط کی گئی ہے لیکن زمین خریدنا جرم نہیں لیکن سرکاری زمین کو الاٹ نہیں کروائی گئی تھی اور اس کیس میں اکیس سال بعد چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو طلب کیا گیا ہے اور 1997 ء میں یہ مقدمہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کے خلاف نہیں تھا۔ اس وقت چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ایک سال کے تھے۔ اگر زمین کی خریداری سے زیادہ قبضہ کیا ہوتا تو حد بندی کروالی جاتی اگر کوئی تجاوز کیا گیا تو اس کا حل بھی موجود تھا نیب نے پرانا ریکارڈ نہیں دیکھا اور چیئرمین بلاول بھٹو کے خلاف نوٹس جاری کردیا۔ ہم اس کا مقابلہ کریں گے چیئرمین بلاول بھٹو عوام سے رابطہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایوب ' یحیٰ ' ضیائ اور مشرف کا دور بھی دیکھا اور اب ان کو بھی دیکھ لیں گے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ نیب سیاسی ادارہ بن چکا ہے اور چیئرمین سیاسی اشاروں پر کام کرتے ہیں اور سیاسی مقاصد کیلئے استعمال ہورہے ہیں۔ نیب کے قوانین میں ترمیم ہونی چاہیے۔ اس میں عدلیہ ملٹری اور سیاستدانوں کیلئے ایک ہی قانون ہونا چاہیے۔ جو بھی سرکاری خزانے سے تنخواہ لیتے ہیں ان کا احتساب ہونا چاہیے۔ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ چیئرمین نیب سابق جج ہیں ان کو اپنی غیر جانبداری ثابت کرنا ہوگی ہم جمہوریت کو چلانا چاہتے ہیں اگر ہماری قیادت کے ساتھ ایسا رویہ رکھا گیا تو ہم اس کی سخت مزمت کریں گے پاکستان پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ جمہوریت چلے لیکن آمریت کے راستے پر چل کر جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں نیئر حسین بخاری نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے جو آئین دیا ہے ہم اس کا دفاع کریں گے اور ہم سسٹم کو ڈیل ریل نہیں کرنا چاہتے موجودہ حکومت ایک بل بھی پاس نہ کروا سکی۔ ہماری حکومت نے اپوزیشن کو ساتھ لے کر اٹھارہویں ترمیم جیسے بڑے بڑے کام کئے ہیں موجودہ حکومت نہیں چاہتی کہ جمہوری ادارے کام کریں۔

مزیدخبریں