میانمار کی نسل کشی ، آنگ سانگ سوچی حکومتی دفاع کیلئے ہیگ عدالت میں پیش

روہنگیا (نوائے وقت رپورٹ)میانمار کی سول رہنما آنگ سانگ سوچی ملک میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف گیمبیا کی جانب سے دائر مقدمے میں عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے سامنے پیش ہوئیں جہاں ان سے بنیادی سوالات پوچھے گئے۔خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نوبیل انعام یافتہ آنگ سانگ سوچی، نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں عالمی عدالت انصاف میں روہنگیا مسلمانوں کی منظم نسل کشی کے حوالے سے دائر مقدمے میں اپنے ملک کا دفاع کرنے کے لیے پیش ہوئیں۔گیمبیا نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کی اجتماعی عصمت دری، کئی خاندانوں کو ان کے گھروں سمیت جلا دیا گیا اور درجنوں بچوں کو چاقوں کے وار سے قتل کیا گیا جو نسل کشی ہے۔گیمبیا کے وزیر انصاف ابوبکر تمبادو نے ابتدائی کلمات میں کہا کہ ‘میانمار سے یہ کہا جائے کہ وہ یہ قتل عام روک دے، ظلم و بربریت کے ان واقعات نے صدمہ پہنچایا اور مسلسل ایسا ہوتا رہا، اپنے لوگوں کی نسل کشی کو روکا جائے۔آنگ سانگ سوچی متوقع طور پر کل تمام سوالات کا جواب دیں گی اور نسل کشی کے دعوؤں کو مسترد کر دیں گی جو اگست 2017 میں شروع ہوا تھا۔گیمبیا کے وکیل اینڈریو لووینسٹین نے اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کی رپورٹ سے شواہد پیش کیے جس میں کہا گیا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق من گئی نامی گاوں میں 750 افراد کو مارا گیا تھا جن میں 100 سے زائد بچے بھی شامل تھے جن کی عمریں 6 سال سے بھی کم تھیں۔

ای پیپر دی نیشن