حکومتی رابطے، بعض مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی رہنمائوں نے بامعنی مذاکرات کی حمایت کر دی

اسلام آباد (محمد نواز رضا ۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم  ہو ا ہے 5مختلف حکومتی شخصیات جن میں سینئر وفاقی وزراء بھی شامل ہیں  نے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ میں شامل بڑی جماعتوں کے رہنمائوں سے براہ راست ملاقاتوں اور ٹیلی فون پر رابطوں  کے ذریعے اپوزیشن کو این آر او کے سوا ہر ایشو پر مذاکرات کی دعوت دی ہے اور کہا ہے کہ اگر اپوزیشن حکومت خلاف تحریک کو معطل کر دے تو حکومت اپوزیشن کے مطالبات پر غور کرنے کے لئے تیار ہے، اپوزیشن کی طرف حکومت کی طرف سے مذاکرات کی پیش کش کو یکسر  مسترد نہیں کیا تاہم اپوزیشن کی طرف سے کہا گیا ہے، آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیہ کو مذاکرات کے ایجنڈے کا حصہ بنایا جائے تو بات آگے بڑھ سکتی ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں وزیر اعظم عمران خان کا استعفا بھی شامل ہے ، سر دست حکومت انتخابی اصلاحات ، نیب قوانین مین ترامیم اور مڈٹرم اانتخابت کی تاریخ کے تعین پر بات چیت پر آمادہ ہے، دوسری طرف اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور  پاکستان پیپلز پارٹی کے بعض رہنمائوں نے حکومت کے ساتھ بامعنی مذاکرات کی حمایت کی ہے حال ہی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے جاتی امرا  میں مسلم لیگی رہنمائوں سے بات چیت کے دوران انہیں پاوائنٹ آف نو ریٹرن پر نہ پہنچنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کی گنجائش رکھی جائے۔ ذرائع کے مطابق ملک کی ایک اہم شخصیت نے بھی میاں شہباز شریف سے جاتی امرا میں ملاقات کی ہے اس دوران انہوں نے ان کی والدہ محترمہ کی وفات پر فاتحہ خوانی کی تاہم فریقین نے مصلحتاً اس ملاقات کو خفیہ رکھا ہے اس شخصیت کی ملاقات کی وجہ سے میاں شہباز شریف کے پیرول میں ایک روز کی توسیع کی گئی 

ای پیپر دی نیشن