آئین کی پامالیوں پر پی ایس پی کا عدالت جانے فیصلہ

کراچی (نیوزرپورٹر) پاک سرزمین پارٹی کے سیکرٹری جنرل ایڈوکیٹ حسان صابر نے کہا کہ پاک سر زمین پارٹی حکومتوں کی جانب سے آئین کی پامالیوں پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے جا رہی ہے، پاک سرزمین پارٹی عوام کا مقدمہ لے کر عدالت جا رہی ہے۔ پاکستان کی ہر حکومت آئین پاکستان میں درج عوام کے حقوق غصب کرکہ آئین پامال کرتی چلی آئی ہے جو آرٹیکل 6 کی صریحا خلاف ورزی ہے۔آئین میں حکومتوں کی تین سطحیں ہیں لیکن بلدیاتی حکومتوں کو صوبائی حکومتوں نے ہائی جیک کر لیا ہے۔ آج کی پریس کانفرنس کو عوام کا لیگل نوٹس تصور کیا جائے۔ سیاست دانوں کو اقتدار میں آنا ہو ہوں تو آئین یاد آتا ہے اور جب عوام کے حقوق کی بات ہو تو آئین کی کتاب کو جزدان میں رکھ کر طاق نسیاں کی نظر کردیا جاتا ہے۔ حکمران آئین کی چند شقوں کو صرف اقتدار حاصل کرنے اور حکومت بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں جہاں عوام کے حقوق کے متعلق شقوں کو کوئی کھول کر نہیں دیکھنا چاہتا کیونکہ موروثیت کے پیروکار چند خاندان جو نسل در نسل حکمرانی کر رہے ہیں آئین کی ان شقوں پر عمل درآمد نہیں ہونے دیتے۔ 1973 کے آئین میں 18 ترامیم کر دی گئیں کیونکہ اختیارات اور وسائل وزرا اعلی نے اپنے قبضے میں رکھنے تھے لیکن اٹھارویں صدی کے قوانین نہیں بدلے گئے۔ 73 سال میں ملک جس دلدل میں دھنس گیا ہے اسکی وجہ حکمرانوں کا آئین پر عملدرآمد نہ کرنا ہے۔ اگر حکمرانوں نے عوام کے حقوق اور مسائل حل نہ کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے تو پی ایس پی عدالتوں کے ذریعے آئین پاکستان میں درج عوام کے حقوق حاصل کرئے گی، حکومت نے اگر پھر بھی راہ فرار اختیار کی تو لوگ بلا تفریق سڑکوں پر ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پی ایس پی کی مرکزی لائرز فورم کے وائس چیئرمین ایڈوکیٹ سید حفیظ الدین، وائس پریزیڈنٹ ایڈوکیٹ صوفیہ سعید، رکن نیشنل کونسل ایڈوکیٹ عمران ترین اور اراکینِ لائرز فورم ایڈوکیٹ لطیف پاشا اور ایڈوکیٹ ابراہیم ابڑو بھی انکے ہمراہ موجود تھے۔ ایڈوکیٹ حسان صابر نے مزید کہا کہ آئین پاکستان میں 16 سال کی عمر تک تعلیم لازمی کی گئی ہے۔ پاک سرزمین پارٹی پہلے دن سے مطالبہ کرتی آئی ہے کہ بلدیاتی حکومتوں کے انتخابات یقینی بنائے جائیں۔  عوام اپنے حقوق کے لیے پارلیمان کی جانب دیکھ رہی ہے جس کا بنیادی کام قانون سازی کرنا ہے۔ آرٹیکل 140 اے جب تک ملک میں من و عن نافذ نہیں ہوگا عوامی مسائل حل نہیں ہونگے۔ 

ای پیپر دی نیشن