پی ڈی ایم نے قبل از وقت کارتوس استعمال کر کے غلطی کی : جمشید دستی

شاہجمال (نامہ نگار) پاکستان عوامی راج پارٹی کے سربراہ جمشید احمد خان دستی نے پریس  کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ڈی ایم نے قبل از وقت اپنے کارتوس استمال کر کے  غلطی کی، لاہور آخری فائر ثابت ہو گا، جو کہ دور دور تک حکومت کو نقصان نہیں پہنچا سکتا، انہوں نے کہا کہ پرانی سیاسی جماعتیں اپنے اختتامی سفر کی طرف رواں دواں ہیں، مسلم لیگ ن، قصہ پارینہ بننے والی ہے اور موجودہ صورتحال میں مسلم لیگ ن کی پوزیشن پانی کے بغیر تڑپنے والی مچھلی کی طرح ہو چکی ہے، پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو اپنی کرپشن کا علم ہے، سندھ برباد  ہو چکا ہے، بلاول کو قوم نے لیڈر تسلیم نہیں کیا، پیپلز پارٹی مجبوری کے تحت پی ڈی ایم کا حصہ ہے مگر یہ آخر تک ساتھ نہیں نبھائیں گے، انہوں نے کہا کہ حیرانی کی بات ہے کہ مولانا فضل الرحمن جیسا زیرک سیاستدان نے کرپٹ سیاسی جماعتوں کے کرپٹ لیڈروں کی باتوں پرکیسے یقین کر کے پی ڈی ایم کی سربراہی تسلیم کر لی، جبکہ آزادی مارچ میں وہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کا منافقانہ کردار اپنی آنکھوں سے دیکھ چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے آزادی مارچ کا خوب فائدہ اٹھایا اور وہ عزت کے ساتھ لندن روانہ ہو گئے، مگر حکومت گرانے کا اہم موقع ہاتھ سے گنوا بیٹھے، انہوں نے کہا کہ اب حالات تبدیل ہو چکے ہیں، آنے والا دور چھوٹی جماعتوں کا ہے اور وہ لوگ آگے آئیں گے جن پر کرپشن کا کوئی دھبہ نہیں، انہوں نے کہا کہ سی پیک کے خلاف انٹرنیشنل سازش ہو رہی ہے، اس میں امریکہ، برطانیہ، اسرائیل اور انڈیا ملوث ہیں، جبکہ سعودی عرب کو بھی ہمارے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے، میاں نواز شریف سات سمندر باہر بیٹھ کر افواج پاکستان کے خلاف جو کچھ بول رہے ہیں اس کے پیچھے سی پیک اور پاکستان دشمن قوتوں کا ہاتھ ہے، انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا  کہ امریکی صدر ٹرمپ جاتے جاتے انڈیا کو پاکستان کے خلاف استعمال کر کے جنگ چھیڑ سکتا ہے مگر پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسٹم حکام کی ملی بھگت سے  بلوچستان سے ملتان اور لاہور کے لئے اربوں روپے کا ایرانی تیل , لوہا , کپڑا ودیگر قیمتی سامان لایا جارہا ہے اور بدنام زمانہ سمگلر حکومت کو ٹیکس کی مد میں اربوں روپے ماہانہ کا نقصان پہنچا رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...