نیب کاروائیوں سے بزنس کمیونٹی متاثر نہیں ہورہی: جاوید اقبال

اسلام آباد (نامہ نگار) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے بزنس کمیونٹی کے کردار کا معترف ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیئرمین پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن ڈاکٹر جیسو مال ٹی لیمانی کی قیادت میں پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفد میں سابق چیئرمین کاٹن جنرز ایسوسی ایشن سہیل محمود، ایگزیکٹو ممبر محمد اسحق، علمدار حسین، محمد ایوب اور افضل عباس شامل تھے۔ چیئرمین نیب نے وفد کو  بتایا کہ بدعنوانی سے متعلق شہریوں کی شکایات سننے کے لئے ہر ماہ کی آخری جمعرات کو کھلی کچہری لگانے کا فیصلہ کیا۔ نیب نے نہ صرف سینکڑوں شہریوں کی شکایات سنی ہیں بلکہ نیب کو ہزاروں شکایات موصول ہوئی ہیں جو کہ 2019کے مقابلہ میں دوگنا ہیں۔ نیب غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیز اور مضاربہ سکینڈل میں بھی کارروائی کر رہا ہے۔ چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب بزنس کمیونٹی کے سیلز اور انکم ٹیکس سے متعلق مقدمات کی پیروی نہیں کررہا اور موجودہ سیلز اور انکم ٹیکس سے متعلق تمام مقدمات فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو قانون کے مطابق کارروائی کیلئے بھیجے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملتان، بہاولپور اورسکھر کے کاٹن جنرز مالکان کو جاری کیے گئے نوٹس پر تاحکم ثانی عمل درآمد روک دیا گیا ہے۔ چیئرمین  نیب ذاتی حیثیت میں مقدمات کا جائزہ لیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ صرف افواہیں ہیں۔ نیب کی کارروائیوں کے باعث بزنس کمیونٹی متاثر ہو رہی ہے،یہ تاثر درست نہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب کے مختلف احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے 1210ریفرنسز زیر سماعت ہیں۔ان میں سے کوئی بھی کاٹن جننگ فیکٹری کے مالکان کے خلاف نہیں۔جس سے نیب کے خلاف اس تاثر کے پروپیگنڈہ کی نفی ہوتی ہے۔ بزنس کمیونٹی خوشحال ہو گی تو ملک خوشحال ہو گا۔ نیب ہیڈکوارٹرز اور تمام علاقائی بیوروز میں بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لئے خصوصی شکایات سیل قائم کئے گئے ہیں۔ وفد نے بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لئے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی ذاتی کاوشوں کو سراہا اور نیب پر اعتماد کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں جسٹس (ر) جاوید اقبال کی صدارت میں نیب میں اعلی سطحی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں حسین اصغر، ڈپٹی چیئرمین نیب،سید اصغر حیدر، پراسیکیوٹر جنرل اکاؤنٹبلیٹی، ظاہر شاہ، ڈی جی آپریشنزنیب جبکہ نیب کے تمام علاقائی بیوروز کے ڈائریکٹرز جنرلز نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔ اجلاس میں نیب کی مجموعی کاردکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلا س کے دوران ملک بھر کی مختلف فاضل احتساب عدالتوں میں نیب کے زیرسماعت ریفرنسز کا بھی جائزہ لیا گیا اور اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ نیب کے آپریشنز اور پراسیکیوٹر ڈویژنز نیب کے مقدمات کی ٹھوس شواہد، مستند دستاویزات اور گواہوں کے بیانات کی روشنی میں پوری تیاری کے ساتھ قانون کے مطابق پیروی کریں گے۔ اس کے علاوہ شکایات کی تصدیق، انکوائریوں، اور انوسٹی گیشنز کے معیار کو مزید بہتر بنانے کا جائزہ لیا گیا۔نیب کی فرانزک سائنس لیبارٹری کو بھی مزید فعال بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔مزید بر آں نیب کے انوسٹی گیشن آفیسرز اور پراسیکیوٹرز کی صلاحیتوں کو عصر حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق بنانے کیلئے مختلف  کورسزماہر اور تجربہ کار ماہرین کی زیر نگرانی ترتیب دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ چیئرمین نیب نے ہدایت کی کہ مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں تا کہ بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکے جہاں قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے اس وقت 1230 بدعنوانی کے ریفرنسز ملک کی معزز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب افسران  قانون کے مطابق زیرو ٹالرینس کی پالیسی پر سختی سے عمل کریں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...