زندگیاں خطرے میں ، اپوزیشن احتجاج دو تین ماہ موخر کردے: عمران

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن سے اپیل کی وہ کرونا کی دوسری لہر کے پیش نظر احتجاج دو یا تین ماہ مؤخر کر دے۔ کرونا کی دوسری لہر انتہائی خطرناک ہے، وہ عوام کی جانیں خطرے میں نہ ڈالے۔  جلسے جلوس سے مجھ پر پریشر ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس سے مجھے کوئی فرق  نہیں پڑے گا بلکہ لوگوں کی جان سے کھیل رہے ہیں۔ لوگوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ جلسوں سے حکومت نہیں جائے گی، جلسے، جلوس کرنے والے عوام کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ کرونا کی حالیہ صورتحال کا بحیثیت قوم مقابلہ کرنا ہے۔ بڑھتی سردی کے ساتھ کرونا کے زیادہ پھیلنے کا خدشہ ہے۔ کرونا کے حوالے سے قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی) اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے  وزیراعظم نے کہا کہ زیادہ لوگوں کے جمع ہونے سے زیادہ کرونا پھیلتا ہے۔ کوئی اجتماع ہوتا ہے تو ہفتہ دس دن بعد اس کے اثرات نظر آنا شروع ہوجاتے ہیں۔ عمران خان  نے کہاکہ پہلی لہر کے دوران قوم نے مل کر ایس او پیز کو فالو کیا تو اللہ نے کرم کیا۔ بھارت اور ایران میں کرونا سے بہت برے حالات ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بچایا ہوا ہے۔ ہم سب کو ایس او پیز کو فالو کرنا چاہیے۔ انہوں نے اپوزیشن رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’جلسوں سے مجھے فرق نہیں  پڑے گا، آپ لوگوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ انگلینڈ اور امریکی ریاست کیلیفورنیا میں دوبارہ لاک ڈاؤن ہو گیا ہے۔ ہم نے تو اپنے دیہاڑی دار طبقے کو بچایا تھا انہوں نے کہا کہ  شادی ہالز، سکولز اور ریسٹورنٹس کو کرونا کی وجہ سے ہی بند کیا گیا ہے۔ یہی لوگ پھر ہمیں کہتے ہیں کہ ایک طرف آپ پابندیاں لگا رہے ہیں تو دوسری طرف جلسے ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم  نے عوام سے اپیل کی کہ ماسک پہننے سے وائرس سے بچا جا سکتا ہے۔ یہ وقت ہے کہ قوم مل کر احتیاط کرے۔ سب سے بڑا ایس او پی ماسک پہنا جائے۔ عمران خان نے وبائی صورتحال بارے عوام کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پورے پاکستان میں 40 فیصد بیڈز مریضوں سے بھر چکے ہیں۔ اگر یہی حال رہا تو پھر ہسپتال بھر جائیں گے۔ لوگوں کے زیادہ جمع ہونے سے کرونا پھیلتا ہے۔ اگر ہم نے احتیاط نہ کی تو حالات خراب ہو سکتے ہیں۔ لوگوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے انہوں نے کہا کہ ملتان میں اپوزیشن کے جلسے کے بعد ہسپتالوں کے بستر 64 فیصد بھر چکے ہیں، جلسے جلوس دو تین مہینے کے بعد کرلیں تاکہ عوام کی جان بچ سکے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 'کرونا اسی شرح سے پھیلتا گیا تو ہمارے ہسپتال بھر جائیں گے۔ پشاور میں 40 فیصد اور اسلام آباد میں تقریباً 50 فیصد بستر مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں اور پورے پاکستان میں تقریباً 40 فیصد کرونا کے بستروں اور وینٹی لیٹر پر مریض آچکے ہیں۔ کرونا کے کیسز بڑھتے جا رہے ہیں اور سردی بھی بڑھتی جارہی ہے۔ کھلی فضا میں کم خطرہ ہوتا ہے۔ سردیاں بڑھتی جائیں گی اور راتوں کو ہیٹر چل رہے ہوں گے اور لوگ گرد جمع ہوں گے تو کرونا کے پھیلنے کے خطرات بڑھتے جائیں گے۔ وزیراعظم  نے کہا کہ جب ہمیں پتہ ہے لوگ جمع ہوں گے تو کرونا پھیلے گا تو میں آج سب سے اور ان سیاسی جماعتوں سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ جلسے جلوس سے حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑنے والا لیکن لوگوں کی جانیں خطرے میں جانے لگی ہیں۔ جلسے جلسوں ہم سے بڑے کسی نے نہیں کئے  لیکن حکومتیں نہیں چلی  گئیں ، جلسے جلوس میں زیادہ تر لوگ ماسک نہیں پہنے ہوتے ہیں، جس سے کرونا پھیلنے کے خطرات مزید بڑھ جاتے ہیں، اس لے یہ جلسے جلوس دو تین مہینے کے بعد کریں تاکہ لوگوں کو خطرے سے بچائیں'۔ ہم نے شادی ہالز، ریسٹورنٹس اور سکولز بند کر دیئے ہیں تو یہ سب لوگ اور علمائے کرام مجھ سے بات کرتے ہیں کہ آپ نے لوگوں کا روزگار اور مساجد کو بند کردیا ہے لیکن جلسے ہو رہے ہیں تو پھر ہمارے لیے مشکل پیدا کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ملک کو لاک ڈاؤن سے بچایا تھا کہ لوگوں کا روزگار متاثر نہ ہو، اس لیے آج ضروری ہے کہ ہم خود کو کرونا وائرس سے بچائیں اور ایس او پیز پر عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ پہلی لہر میں ہم اسی لیے بچے تھے کہ ہم سب نے ایس او پیز پر عمل کیا تھا اور اللہ نے بچایا تھا اس لیے اب بھی ایس او پیز پر عمل کریں۔ دوسری لہر میں باقی دنیا کے لیے بھی ایس او پیز پر عمل درآمد مشکل ہوگیا ہے ، ہم نے پہلی لہر میں اپنے لوگوں کو لاک ڈاؤن سے بچایا۔ پاکستان میں  ہسپتالوں میں اب بیڈز اور وینٹی لیٹرز کم پڑنے لگے ہیں، ہیلتھ ورکرز کی جانیں خطرے میں ہیں۔دنیا میں لوگ لاک ڈائون سے تھک چکے ہیں لیکن پھر وہاں  دوبارہ سے لاک ڈائون لگایا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور پاکستان آئی لینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ورکنگ گروپ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے اس بات پر زور دیا کہ راوی سٹی منصوبہ تاریخی طور پر اپنی نوعیت کا پاکستان کا سب سے منفرد اور بڑا منصوبہ ہے جو لاہور کے بڑھتے ہوئے مسائل کا حل فراہم کرے گا.  اس منصوبے کی تکمیل سے لاہور کے شہریوں کو نہ صرف پینے کے صاف پانی، سیوریج کے مناسب انتظام، صاف ستھرے ماحول اور دیگر جدید سہولیات سے آراستہ رہائشی سہولیات میسر آئیں گی بلکہ بڑے پیمانے پر بیرونی سرمایہ کاری سے روزگاہ کے وسیع مواقع اور مقامی و قومی معیشت خاص طور پر صنعتوں کو ترقی ملے گی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز، وفاقی وزیر برائے سمندری امور سید علی حیدر زیدی، معاونِ خصوصی برائے سیاسی مواصلات ڈاکٹر شہباز گِل، چیئر مین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی لیفٹینینٹ جنرل (ریٹائرڈ) انور علی حیدر، ڈپٹی چئیرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی میجر جنرل (ریٹائرڈ) امیر اسلم خان، چیئرمین پاکستان آئیلینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی عمران امین نے شرکت کی.اسکے علاوہ گورنر سندھ عمران اسماعیل، مشیر وزیرِ اعلی پنجاب ڈاکٹر سلمان شاہ، معاونِ خصوصی وزیرِ اعلی پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، چیئر مین راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی راشد عزیز، چیف سیکریٹری پنجاب اور متعلقہ اعلی افسران نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی.اجلاس میں وزیرِ اعظم کو چینی حکومت اور کمپنیوں کی طرف سے منصوبے میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کے بارے میں آگاہ کیا گیا اور یہ بھی بتایا گیا کہ اس میں کسی قسم کا قرض شامل نہیں. اسکے علاوہ وزیرِ اعظم کو اے این جی سی سی کی جانب سے پانچ ارب ڈالر کی شراکتی سرمایہ کاری کی پیش کش کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا.راوی سٹی منصوبے پر پیش رفت کو مزید تیز کرنے کیلئے بورڈ کی تشکیل کردی گئی اور منصوبے پر جنوری سے کام شروع ہو رہا ہے.پاکستان آئی لینڈ ڈویلپنٹ اتھارٹی کے حوالے سے وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ ماحولیاتی اور ماسٹر پلان کی سٹڈیز کا آغاز بھی جنوری سے ہونے جا رہا ہے اسکے ساتھ ساتھ این جی اوز کے ساتھ شراکت میں جزائر سے منسلک مچھیروں کے روزگار اور سمندری حیات کے تحفظ کیلئے ایک پروگرام ترتیب دیا جا رہا ہے۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے بنڈل آئیلینڈ پر ہونے والی پیش رفت پر تسلی کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس منصوبے کی کامیابی کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر کام کیا جائے گا۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت جعلی خبر رساں اداروں اور تھنک ٹینکس کے ذریعے شدت پسندی کی فنڈنگ اور اس کو بیرون ملک ترغیب دے رہا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹس میں وزیراعظم نے کہا کہ یورپی یونین کے ڈِس انفو لیب گروپ کی طرف سے مذموم سرگرمیوں کے بڑے بھارتی گروپ کے انکشاف سے پاکستان کے موقف کی توثیق ہوتی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ہٹ دھرم بھارتی حکومت کا نوٹس لے جو عالمی نظام کے استحکام کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان مسلسل خطے میں جمہوریتوں کو کمزور کرنے کے لیے بھارت کی مذموم سرگرمیوں کے بارے میں عالمی برادری کی توجہ مبذول کراتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے حال ہی میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے بارے میں ایک ڈوزیئر اقوام متحدہ کے حوالے کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت خطے میں مسلسل تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ عالمی برادری کی توجہ بھارتی سرگرمیوں کی طرف کرا رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...