کراچی (اسٹاف رپورٹر )نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملک میں خوردنی تیل، دالوں، کھاد اورا سٹیل سمیت کئی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جس پر قابو پایا جائے۔ خوردنی تیل ہر شخص کی ضرورت ہے جسکی قیمت میں اضافہ سے فوڈ سیکورٹی کا مسئلہ مذید سنگین ہو جائے گا۔ ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے کھاد مہنگی ، زرعی پیداوار متاثر ہو گی اور زرعی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہو جائے گا۔ دالوں کی قیمت میں اضافہ سے بھی عوام متاثر ہونگے جبکہ اسٹیل مہنگا ہونے سے صنعتی اور تعمیراتی سرگرمیوں کو دھچکا لگ رہا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مقامی مارکیٹ میں گھی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کا موثر مکینزم بنایا جائے اور دو ممالک سے درآمدات پر انحصار کرنے کے بجائے دیگر زرائع تلاش کئے جائیں اور ساتھ ہی مقامی پیداوار بڑھانے کی کوشش کی جائے تاکہ فوڈ سیکورٹی انڈیکس کو مذید گرنے سے بچایا جا سکے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ منافع خوروں نے زرعی شعبہ کو تباہ کرنے کی قسم کھائی ہوئی ہے۔ہر قسم کی لوٹ مار کے بعد اب ملک بھر میں کھاد کی زخیرہ اندوزی شروع کر دی گئی ہے جس سے گندم کی فصل سمیت تمام زرعی شعبہ بری طرح متاثر ہو سکتا ہے۔ کھاد کی ذخیرہ اندوزی ختم کرنا مشکل نہیں ہے کیونکہ اسکے لئے بہت بڑے گوداموں کی ضرورت ہوتی ہے جسے چھپانا ناممکن ہے مگر اس سلسلہ میں حکومت کو سنجیدہ ہونا پڑے گا۔ اگر کھاد کی ذخیرہ اندوزی اور اسکی قیمتوں پر قابو نہ کیا گیا تو ملک میں غذائی قلت بڑھ جائے گی اور درآمدات پر اربوں ڈالر خرچ کرنا ہونگے۔ میاں زاہد حسین نے مذیدکہا کہ دالوں کی قیمتیں بھی بڑھ رہی ہیں جن پر کنٹرول کیا جائے جبکہ بعض علاقوں میں آٹے کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے جس پر فوری اور سخت کاروائی کی جائے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ تعمیرات میں استعمال ہونے والے سرئیے کی قیمت میں حال ہی میں دو ہزار روپے فی ٹن کا اضافہ کر دیا گیا ہے اور اب یہ ایک لاکھ ستانوے ہزار پانچ سو روپے فی ٹن کے حساب سے فروخت ہو رہا ہے جو ملکی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے۔ یہی سریا گزشتہ سال نومبر میں ایک لاکھ دس ہزار روپے ٹن دستیاب تھا مگر اسکے بعد سے اسکی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے جس سے ملک بھر میں تعمیراتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہورہی ہیں اور بے روزگاری میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ مسلسل اور توقعات سے زیادہ مہنگائی نے جہاں عوام کی کمر توڑ ڈالی ہے وہیں جی ڈی پی کو بھی متاثر کیا ہے مگر ارباب اختیار عملی اقدامات کے بجائے دعووں اور نعروں پر انحصار کر رہے ہیں۔
میاں زاہد