اسلام آباد(نا مہ نگار)پاکستان افریقہ کے بارے میں چین کی کامیاب خارجہ پالیسی سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے، جو برسوں سے ایک تسلسل کے ساتھ جاری ہے اور جس کا مقصد اس نظر انداز شدہ براعظم میں انسانی اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر و ترقی ہے۔ اس سوچ سے چین کو بہت سے اقتصادی اور سفارتی فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ پاکستان کو افریقہ میں اپنے بارے میں پہلے سے موجود اس تاثر کا فائدہ بھی اٹھانا چاہیے جو کہ پاکستان کی طرف سے کئی افریقی ممالک کی نوآبادیات کو ختم کرانے میں تاریخی کردارادا کرنے اور اس براعظم کے تنازعات والے علاقوں میں اقوام متحدہ کے امن مشنز میں بھرپورحصہ لینے کیباعث قائم ہے۔ یہ نقط نظر انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈی(آئی پی ایس ) کے زیرِ اہتمام انڈرسٹینڈنگ ایسٹ افریقہ پروگرام کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار میں پیش کیا گیا جو آئی پی ایس کیانڈرسٹینڈنگ افریقہ پروگرام کا ایک حصہ تھا۔ آئی پی ایس کے سینئر ریسرچ ایسوسی ایٹ سابق سفیرتجمل الطاف اس اجلاس کے کلیدی مقرر تھے جبکہ اس کی صدارت آئی پی ایس کے وائس چیئرمین سابق سفیرسید ابرار حسین نے کی۔ سابق سفیرتجمل الطاف نے مشرقی افریقہ کے خطے میں موجود صلاحیتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ افریقہ کا سب سے زیادہ آبادی والاعلاقہ ہے جس میں 19ممالک شامل ہیں سابق سفیر نے پاکستانی قیادت پر زور دیا کہ وہ مشرقی افریقہ کے ممالک کا باضابطہ دورہ کریں اوران کے وزرائے دفاع اور اعلی حکام کوبین الاقوامی دفاعی نمائش اور سیمینارمیں مدعو کریں۔ ۔
سید ابرار