اسلام آباد (رپورٹ: رانا فرحان اسلم) اتحادی حکومت کی بہترین حکمت عملی، پرویز الہی کو بطور وزیر اعلی اسمبلیاں برقرار رکھنے کا اشارہ دے دیا گیا۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا پنجاب اور کے پی اسمبلی کی تحلیل کرنے کا اعلان ان کے گلے کی ہڈی بن گیا۔ واضح رہے کہ عمران خان کی جانب سے یہ اعلان 26 نومبر کو راولپنڈی پی ٹی آئی لانگ مارچ کے اختتامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا تھا۔ عمران خان کا یہ اعلان حکومت کے لئے ایک سرپرائز تھا لیکن حکومت نے فوری طور پر جوابی حکمت عملی اپناتے ہوئے ان اسمبلیوں خصوصاً پنجاب اسمبلی کی تحلیل کو روکنے کیلئے جوڑ توڑ کا آغاز کر دیا تھا اور اسی دوران حکومت نے مسلم لیگ (ق) سے مفاہمت کیلئے سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کو بزرگ سیاستدان چوہدری شجاعت کے پاس بھیجا جس کے بعد دونوں سینئر رہنماؤں کے درمیان ایک سے زائد ملاقاتیں ہو چکی ہیں، جن میں پنجاب اسمبلی کی تحلیل کو روکنے اور عمران خان کے اس حربے کو ناکام بنانے کیلئے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اتحادی حکومت کی جانب سے وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کو حکومت کو برقرار رکھنے اور اس سلسلے میں بھرپور معاونت فراہم کرنے کا اشارہ دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی مسلسل عمران خان کو اسمبلیوں کو تحلیل نہ کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کا مطلب یہی ہے کہ پرویز الٰہی اسمبلیوں کو برقرار رکھنے کے حق میں ہیں اور اگر اس کے باوجود عمران خان اپنے فیصلے پر قائم رہتے ہیں تو پرویز الٰہی اتحادی حکومت کی مدد سے صوبے میں اپنی حکومت قائم رکھ سکتے ہیں۔ اس صورتحال نے عمران خان کو بڑی مشکل میں پھنسا دیا ہے اور وہ اپنے اسمبلیوں کے تحلیل کے اعلان پر عملدرآمد کے معاملے پر تذبذب اور شش و پنج کا شکار ہیں اور اسمبلیوں کو توڑنے کی تاریخوں میں توسیع پر توسیع کئے جا رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے بھی عمران خان کے فیصلے سے عدم اتفاق کرتے ہوئے چیئرمین کو اسمبلی نہ توڑنے کا مشورہ دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس اعلان کو دو ہفتے گزرنے کے بعد بھی عمران خان ابھی تک اسمبلیوں کو توڑنے کا اعلان نہیں کر پائے۔