اسلام آباد(خصوصی نامہ نگار) ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز آف پاکستان نے کامسٹیک، ہائر ایجوکیشن کمیشن، پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن، دی سپیریئر یونیورسٹی اور انٹر یونیورسٹی کنسورشیم کے اشتراک سے پارٹنر اداروں کے ساتھ مل کر کامسٹیک میں تیسری ریکٹرز کانفرنس کا انعقاد کیا۔ تفصیلا ت کے مطا بق کانفرنس میں پاکستان بھر سے سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں کے ۸۰ سے زائد وائس چانسلرز/ریکٹرز اور یوگنڈا، نائیجیریا، کینیا، تنزانیہ، قازقستان کی اسلامی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرزنے شرکت کی۔ قازقستان کے سفیر اور او آئی سی کے مختلف رکن ممالک کے سفارت کاروں بھی شریک ہوئے۔پریسٹن یونیورسٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط نے کانفرنس کے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور کانفرنس کے خیال، اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم پاکستان میں تعلیم کے واحد مقصد کے لیے سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں کو ساتھ ملا کر اقدار بدل رہے ہیں۔کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک، پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ کانفرنس پاکستان میں تعلیم کے لیے اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کا موضوع معاشی ترقی کیلئے تعلیم، متعلقہ اور اہم ہے۔ پروفیسر چوہدری نے چیئرمین ایچ ای سی کا پاکستانی تعلیمی نظام کو دوبارہ ادارہ جاتی بنانے کی قیادت کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پاکستان میں بین الاقوامی تعلیمی کلچر کو متعارف کرانے کی ضرورت پر زور دیا۔ریکٹر، سپیریئر یونیورسٹی، ڈاکٹر سمیرا رحمان نے کہا کہ سپیریئر یونیورسٹی کا مشن نوکری پیدا کرنے والے پیدا کرنا ہے نہ کہ نوکری کے متلاشی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے محسوس کیا کہ طلبائ کی خود اعتمادی بہت کم ہے اور ہم نے طلباء کی خود اعتمادی کو بڑھانے کے لئے پروگرام شروع کیا۔ انہوں نے بتایا کہ دو سال کے مختصر عرصے میں ہمارے طلباء نے 120 کاروبار، 1,240 نئی ملازمتیں اور 800 ملین آمدنی پیدا کی ہے۔ انہوں نے سپیریئر یونیورسٹی کے پروگراموں اور تعلیم کی فراہمی کے طریقوں پر روشنی ڈالی۔الاستقامہ یونیورسٹی، نائجیریا کے وائس چانسلر پروفیسر سالیسو شیہو نے تمام افریقی شرکت کرنے والی یونیورسٹیوں کے نمائندہ کے طور پر اجتماع سے خطاب کیا۔ انہوں نے شرکت کی دعوت پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس شرکت سے ہمیں نہ صرف اداروں سے آشنائی کا موقع ملا بلکہ بین الاقوامی نظام کا تجربہ کرنے کا بھی موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ ہم محسوس کرتے ہیں کہ حکومت پاکستان تعلیم کو کتنی اہمیت دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ جو علم شیئر کیا گیا ہے وہ بہت اچھا ہے۔ انہوں نے افریقہ کی اسلامی یونیورسٹیوں کے اتحاد بنانے پر پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان تجربات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اپنے ساتھ افریقہ واپس لے جائیں گے۔ریکٹر، کازگو یونیورسٹی ڈاکٹر سرگئی پین پرووسٹ نے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ ہم وسطی ایشیائی یونیورسٹیوں کو باقی دنیا سے جوڑنے کے لیے کوشاں ہیں۔چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ حالات بدل رہے ہیں، نظام بدل رہے ہیں، ماضی میں جو چیز اہم تھی چند سالوں میں تاریخ بن گئی۔