اسلام آباد (کامرس ڈیسک) سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے رسک بیسڈ کیپٹل (آر بی سی) رجیم پر ایک تصوراتی پیپر (مقالہ) جاری کیا ہے، جس میں پاکستان کے انشورنس سیکٹر کے موجودہ سالوینسی پر مبنی نظام سے آر بی سی نظام کی طرف منتقل ہونے کے امکان کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ مجوزہ فریم ورک بین الاقوامی بہترین پریکٹیسیز سے مطابقت رکھتا ہے، جس کا مقصد کارپوریٹ گورننس، انٹرپرائز رسک مینجمنٹ اور بیمہ کنندگان کے عوامی انکشاف کے طریقوں کو بہتر بنانا ہے۔انشورنس آرڈیننس 2000 اور انشورنس رولز 2017 کی موجودہ ضروریات پاکستان میں بیمہ کنندگان کے لیے اصول پر مبنی سرمائے کی مناسبیت کا فریم ورک تجویز کرتی ہیں۔کنسیپٹ پیپر بنیادی اصولوں پر مرکوز واضح اور مستقل تشخیصی معیارات پر مشتمل ہے بشمول تکنیکی دفعات اور خطرے کے مارجن کے واضح بہترین تخمینے) اور ہر قسم کے خطرات کا احاطہ کرنے والے سرمائے کی ضروریات جو انفرادی بیمہ کنندگان برداشت کر رہے ہیں۔یہ حساب کتاب، سرمائے کی مناسبیت کی سطح، دستیاب اور مطلوبہ سرمائے کے طریقہ کار اور رسک کیپیٹل چارجز میں فرق پر بھی غور کرتا ہے۔کانسیپٹ پیپر ایس ای سی پی کے تشکیل کردہ ٹیکنیکل ورکنگ گروپ(ٹی ڈبلیو جی)کی سفارشات پر مبنی ہے۔ٹی ڈبلیو جی پاکستان سوسائٹی آف ایکچوریز کے عہدیداروں، ایس ای سی پی کے نمائندے اور نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے ایکچوری پر مشتمل تھا۔مجوزہ نظام پر وسیع البنیاد مشاورت کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ مجوزہ آر بی سی فریم ورک کو مقامی صنعت کے تاثرات کی روشنی میں دیکھا جائے۔ مجوزہ فریم ورک ایس ای سی پی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔