لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے + نمائندہ خصوصی + اے پی پی + نوائے وقت رپورٹ) منشیات برآمدگی کیس میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اﷲ کو بری کر دیا ہے۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اﷲ انسداد منشیات کی عدالت میں پیش ہوئے جہاں انہوں نے اپنے وکیل کے توسط سے کیس میں بریت کی درخواست دائر کی تھی۔ رانا ثناء اﷲ کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ مجھ پر کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا لہذا بری کیا جائے۔ بعدازاں انسداد منشیات عدالت نے بریت کی درخواست پر دلائل سننے کے بعد وفاقی وزیر رانا ثناء اﷲ کو بری کر دیا۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ وہ تحریک انصاف کی سیاسی انتقامی کارروائیوں کی بناء پر قائم اپنے خلاف جھوٹے مقدمہ میں عدالت سے بریت پر اللہ تعالیٰ کے حضور شکر بجا لاتے ہیں۔ اپنے ٹویٹ میں وزیر داخلہ نے کہا کہ اس سیاہ دور میں میرا ساتھ دینے اور اس وقت آواز بلند کرنے پر ان سب کا شکر گزار ہوں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ نیازی دور حکومت میں مسلم لیگ (ن) کے تمام رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔ رانا ثناء اللہ گھنائونے الزامات اور جبر کے سامنے استقامت اور صبر کے ساتھ کھڑے رہے۔ اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کا کیس سیاسی انتقام کی بدترین مثال تھا جس کے انتہائی خطرناک نتائج سامنے آئے۔ رانا ثناء اللہ نے ان گھناؤنے الزامات اور جبر کا صبر سے مقابلہ کیا اور ثابت قدم رہے۔ وہ تمام سیاسی کارکنوں کے لیے قابل تقلید ہے۔ علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کے رہنما و وفاقی وزیر داخلہ راناثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان نے مذاکرات کی کوئی دعوت نہیں دی، غیر مشروط مذاکرات کے لئے پی ڈی ایم کی لیڈر شپ تیار ہے، عمران اسمبلیاں توڑ دیں، ہم الیکشن کے لیے تیار ہیں، پارٹی نے محمد نواز شریف کو درخواست کی ہے کہ الیکشن مہم کی قیادت کریں، الیکشن بھرپور طریقے سے لڑیں گے۔ آئندہ انتخابات میں پنجاب میں اس بار اکثریت حاصل کر کے حکومت بنائیں گے۔ ہفتہ کے روز لاہور میں انسداد منشیات عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے ملک کو نقصان پہنچانے پر تلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیریان عمران خان کی بچی ہے جس کے شواہد موجود ہیں، سیاسی انتقام کے لیے بنائے گئے کیسز ختم ہونے چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز گل کے خلاف کوئی سیاسی کیس نہیں ہے، شہباز گل نے نفرت اور اشتعال انگیزی پھیلانے کی کوشش کی جس کی وجہ سے ان پر مقدمہ درج ہوا، اعظم سواتی کے خلاف بھی مقدمہ سیاسی نہیں ہے۔ اعظم سواتی نے بھی فوج اور عدلیہ کو نشانہ بنایا۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف سیاسی مقدمات ہوتے تو انہیں 4،4 دن بعد ضمانتیں نہ ملتیں بلکہ یہ ہماری طرح تین تین سال قید بھگتتے۔ ایک سوال پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ صدر مملکت عارف علوی مذاکرات کی کوشش کر رہے ہیں، پی ٹی آئی والے ملک کے دیوالیہ ہونے کا جھوٹا پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ فوج منظم ادارہ ہے وہاں کسی بندے کی پالیسی نہیں چلتی بلکہ پالیسی ادارے کی ہوتی ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا اگر کیس ختم ہو رہے ہیں تو ہمارے ساتھ انصاف ہو رہا ہے۔ توشہ خانہ کیس میں اس کی رسیدیں بھی جعلی ثابت ہوئی ہیں، مرشد حکم دے رہی تھیں کہ گھڑیاں بیچ دو، اس سے بڑا ثبوت کیا ہو سکتا ہے۔ یہ پچھلے7 ماہ سے حکومت کو بلیک میل کر رہے ہیں۔ تاریخیں دینے والے ڈرامے کو چھوڑو اسمبلی توڑو ہم تیار ہیں، ہم 3 سال جھوٹے مقدمات میں جیلوں میں رہے، کتنی بے شرمی سے یہ بات کر رہے ہیں کہ ہم اپنے مقدمات ختم کروا رہے ہیں۔ انہوں نے قبول کر لیا ہے، جیسے ہی ضرورت ہو گی محمد نواز شریف پارٹی کی قیادت کریں گے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان مجھے مذاکرات کی دعوت کبھی نہیں دیں گے اور نہ میرے ساتھ مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی درمیان میں ایک کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے اور وہ کوشش کر رہے ہیں کہ معیشت بیٹھ جائے۔