امتحانی سسٹم کی خامیاں دوع کردیں جو ڈیشری میں میرٹ پر تقرریاں ہوں گی

Dec 11, 2022


راولپنڈی (جنرل رپورٹر) لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے بار اور بنچ کو ایک خاندان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خاندانوں میں چھوٹی موٹی اونچ نیچ چلتی رہتی ہے لیکن اچھے لوگ بڑوں کی بات کو تسلیم کرتے ہیں۔ عدلیہ کے امتحانی سسٹم میں موجود خامیاں دور کر دی گئی ہیں۔ پنجاب جوڈیشری کی 700خالی آسامیوں پر بھی بتدریج تقرریاں کی جائیں گی، جن پر میرٹ کو اولین ترجیح ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جوڈیشل کمپلیکس راولپنڈی میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب میں کیا۔ چیف جسٹس نے اولڈ کچہری میں وکلا کے لئے دو نئے چیمبر بلاکس کا بھی افتتاح کیا۔ چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے کہا کہ بار اور بنچ ایک ہی گھر کے افراد اور خاندان ہیں، بار ممبران جوڈیشری کو بڑا بھائی تصور کرتے ہیں۔ میرا اور آپکا رشتہ ایک فیملی کا ہے، ہم ایک دوسرے سے جدا ہو کر نہیں رہ سکتے، خاندانوں میں چھوٹی موٹی اونچ نیچ چلتی رہتی یے، ہمین بڑے بھائی کی بات کو تسلیم کرنا چاہئے۔ ہمارے لئے لازم و ملزوم ہیں، ایک دوسرے کا ساتھ دیں، ہم مل کر لوگوں کے مسائل سنتے اور انکا حل نکالنا ہے، ہمیں احترام کا رشتہ قائم رکھتے ہوئے اس سفر کو آگے بڑھانا ہے۔ چائلڈ کیئر سنٹر کو بھی بہتر بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جن مسائل کو ہم ملکر حل کر سکتے ہیں انھیں باہر پبلک میں نہیں لیکر جانا چاہیے۔ ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس شہزاد احمد خان گھیبہ نے کہا کہ کراچی بار کا کردار اور 12مئی کا واقعہ زندگی بھر نہیں بھولے گا یہ دنیا کی واحد تحریک تھی جس کے لئے عوام اور وکلاءنے ججز کی بحالی کے لئے قربانیاں دیں۔ یہ قربانیاں عدلیہ کی آزادی اور انصاف کی فراہمی کے لئے دی گئیں اس وقت ملک تاریخ کے سب سے لمبے سول دور سے گزر رہا ہے یہ سب وکلاء کی تحریک اور قربانیوں سے ممکن ہوا، ملک میں قائم جمہوریت اور مارشل لاءکا راستہ روکنے میں بھی بنیادی کردار وکلاءتحریک کا ہے۔ اپنی رپورٹ جاری کر دیتا ہے اور ہم اس پر آنکھیں بند کر کے یقین کرتے اور وائرل کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے اس پر کمیٹی بنادی ہے جو کام کررہی ہے، پھر حقائق سامنے لائیں گے۔ کیلی فورنیا اور ہانگ کانگ میں روزانہ کی بنیاد پر عدالت پندرہ مقدمات کی سماعت کرتی ہے۔ سپریم کورٹ میں ماہانہ ستر سے زائد مقدمات زیر سماعت نہیں آتے۔
جسٹس امیر بھٹی

مزیدخبریں