اسلام آباد ( نوائے وقت نیوز) پاکستان صرف افغانستان کا پڑوسی ملک ہی نہیں ہے بلکہ افغان عوام کا دنیا بھر میں ایک انتہائی قابل اعتماد ”سفارتی وکیل“ بھی ہے۔ پاکستان آج کل دنیا بھر میں طالبان حکومت کی پورے شد و مد کے ساتھ ”سفارتی وکالت“ کرنے میں مصروف عمل ہے تو شاید ہم اس سفارتی نسبت سے پاکستان کو افغان عوام کا ”سفارتی وکیل“ قرار دے رہے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور پاکستانی عوام کا افغان عوام کے متعلق کیا گیا یہ گمان بالکل درست ثابت ہوا اور جب 1948ء میں بھارت نے وادی کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کرنے کے لئے خاموشی کے ساتھ اپنی فوجوں کو اتارا تو پاکستانی قیادت کے ایک اشارے پر افغان عوام اپنے پاکستانی بھائیوں کے ہمراہ بے سر و سامانی کے عالم میں بھارتی چنگل سے کشمیر آزاد کروانے کے لئے اپنے اپنے گھروں سے پروانوں کی مانند نکل پڑے بظاہر اس وقت کی بھارت نواز افغان قیادت کی ساری سفارتی ہمدردیاں اور سیاسی معاونت بھارتی افواج کے ساتھ تھیں لیکن افغان عوام کی تمام تر افرادی قوت عملی طور پر اپنے کشمیری بھائیوں کیلئے حاضر رہیں۔