غزہ+دوحہ +انقرہ (این این آئی+آئی این پی) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ انہیں افسوس ہے کہ سلامتی کونسل غزہ پٹی میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے میں ناکام رہی۔ قطر کے دوحہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سلامتی کونسل میں تقسیم کی مذمت کی جس نے عالمی ادارے کو مفلوج کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل جیو سٹرٹیجک تقسیم کی وجہ سے مفلوج ہوچکی ہے جس کے نتیجے7اکتوبر سے جاری غزہ جنگ کی روک تھام کا حل نکالنا مشکل ہو گیا ہے۔ جنگ بندی کی قرارداد میں ناکامی سے سلامتی کونسل کی ساکھ کو نقصان پہنچا، مگر وہ غزہ میں انسانی بنیادوں پرجنگ بندی کی اپیلوں سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے امریکہ کی جانب سے غزہ کے لیے سیز فائر کی قرارداد کو ویٹو کرنے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’اسرائیل پروٹیکشن کونسل‘ قرار دیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ غزہ کی سکیورٹی صورتحال کے باعث ان مطالبات کو پورا کرنا لگ بھگ ناممکن ہے اور اسی لیے ہمیں افسوس ہے کہ سلامتی کونسل جنگ بندی پر متفق نہیں ہو سکی۔ ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم نے کہا کہ غزہ میں اس وقت کام کرنے والے طبی عملے کو بہت زیادہ بوجھ کا سامنا ہے اور وہ ناکافی وسائل کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ترکیہ کی وزارت خارجہ غزہ میں فوری جنگ بندی کے بارے میں امریکی موقف اورجنگ بندی سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد کو امریکہ کی طرف سے ویٹو کیے جانے پر مکمل مایوسی ظاہر کی ہے۔ بیان میں کہاگیاکہ قراردادویٹو کے بعد امریکا دنیا میں تنہا رہ گیا ہے ۔ امریکا کے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے کے اقدام کو یو اے ای، چین، فلسطین، برازیل ، روس اور ترکیہ نے مذمت کی ہے ، چینی سفیر نے بیان میں کہا کہ ثابت ہو گیا کہ امریکا غزہ میں لڑائی جاری رکھنے کا خواہشمند ہے۔ برازیلین سفیر نے کہا کہ ویٹو سے دوریاستی حل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا، روس نے بھی غزہ جنگ کو امریکا کی جیو پولیٹیکل گیم قرار دے دیا۔ اسرئیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا وسی صدر پیوٹن اے ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔ اسرائیل مخالف مئوقف، ایران کے ساتھ تعلقات پر تحفظات کا اظہار کیا، پیوٹن رید کاس پر غزہ میں یرغمالیوں سے ملنے کیلئے دبائو ڈالیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے جنگ بندی کے عالمی مطالبات کو مسترد کر دیا۔ قطر نے کہا ہے کہ اسرئیلی قیدی اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کی وجہ سے نہیں مذاکرات کی وجہ سے رہا ہوئے ہیں، بمباری مزید قیدیوں کی رہائی کو محدود کر رہی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل مین جنگ بندی قرارداد کا ویٹو کر کے امریکہ جنگی جرائم میں شریک ہو گیا ہے ۔ امریکہ نے جنگی جرائم میں ساتھی ہونے کا خطرہ مول لیا ہے۔