غزہ+ نیویارک+لندن (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی+این این آئی) اقوام متحدہ کے ادارے آر ڈبلیو اے نے کہا کہ اسرائیل کا منصوبہ فلسطینیوں کو غزہ سے مصر میں دھکیلنا ہے۔امدادی ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی شمالی غزہ میں تباہی اس منصوبے کا پہلا قدم تھا۔ایجنسی کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ سے فلسطینیوں کو انخلا کی دھمکی اس منصوبے کا اگلا قدم ہے، جنوبی غزہ میں 19 لاکھ فلسطینی بدترین حالات میں پھنسے ہیں۔ امدادی ایجنسی کے مطابق اسرائیل کی فلسطینیوں کو مصر میں دھکیلنے کی کوششیں جاری ہیں، اگر یہی صورتحال رہی تو یہ دوسرا نکبا ہوگا، غزہ کی سرزمین فلسطینیوں کی نہیں رہے گی۔ دوسری طرف اسرائیل کی غزہ اور اس سے ملحقہ علاقوں میں بمباری اور زمینی کارروائی کا سلسلہ جاری ہے جس میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے بعد 300 اموات کے بعد جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 18 ہزار سے تجاوز کر گئی 550 سے زائد زخمی ہوئے۔جبکہ تقریباً 50 ہزار افراد زخمی ہیں۔ادھر اسرائیلی ٹینک جنوبی غزہ کی پٹی میں زمینی کارروائی کرتے ہوئے خان یونس کے وسط تک پہنچ گئے۔خان یونس کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ پوری رات شدید لڑائی جاری رہی اور جنگی جہاز بمباری کرتے رہے جس کے بعد اتوارکو اسرائیلی ٹینک شہر کے وسط تک شمال جنوب میں واقع مرکزی سڑک تک پہنچ گئے ہیں۔۔اسرائیل نے جارحانہ کارروائیوں میں بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑادیں ، سکول ،ہسپتال، رہائشی عمارتیں ، عبادت گاہیں سب کچھ ملیا میٹ کردیا ، خان یونس، رفاح ، جبالیہ اور دیگر علاقوں پر حملوں میں کئی افراد ملبے تلے دب گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے خان یونس سے فلسطینیوں کے جبری انخلا کے منصوبے کے تحت علاقہ خالی کرنے کی دھمکی دیدی۔اسرائیلی قومی سلامتی کے مشیر زاکی ہنیگبی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی افواج نے 7 ہزار سے زائد حماس کے جنگجوؤں کو نشانہ بنایا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں 23 لاکھ سے زائد فلسطینی پہلے ہی بے گھر ا ور دوسری جگہ پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے غزہ کی پٹی میں لڑائی کے دوران مزید متعدد فوجی مارے گئے ہیں۔ عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں اپنے پانچ فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف کیا ہے، جس سے پٹی میں زمینی کارروائیوں کے آغاز سے اب تک فوج کی ہلاکتوں کی کل تعداد 97 ہو گئی ہے۔ القسام بریگیڈزنے الزیتون محلے میں ایک عمارت کو دھماکے سے اڑا دیا جس میں اسرائیلی فوجی چھپے ہوئے تھے۔ جبکہ یونیسیف کی ریجنل ڈائریکٹر برائے مشرق وسطی اور شمالی افریقہ عدیل خضر نے کہا کہ غزہ کی پٹی بچوں کے لیے دنیا کی سب سے خطرناک جگہ ہے۔ روزانہ درجنوں بچے ہلاک اور زخمی ہوتے ہیں۔ متعدد کے جسم جھلس چکا ہے۔ بے شماربچوں کے والدین بمباری میں مارے جا چکے ہیں۔ دس لاکھ بچوں کو زبردستی ان کے گھروں سے بے گھر کر دیا گیا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم دفتر کا کہنا ہے کہ غزہ میں 137 اسرائیلی یرغمالی موجود ہیں۔ ہمارا اندازہ ہے یرغمالیوں میں 117 زندہ اور 20 یرغمالی مر چکے ہیں۔ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے بیان میں کہا ہے کہ مذاکرات کے بغیر کوئی یرغمالی رہا نہیں ہو گا۔ فوجی طاقت سے اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہیں کرایا جا سکتا۔ اسرائیلی یرغمالی کی ہلاکت طاقت کے زور پر رہا کرانے کی کوشش کا نتیجہ ہے۔ گزشتہ دس روز میں 180 سے زائد اسرائیلی فوجی گاڑیوں کو تباہ کیا۔ اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہماری مزاحمت جاری ہے۔ عرب اور اسلامی ممالک کے لوگوں سے احتجاج جاری رکھنے کا مطالبہ ہے۔