بھارت کی پاکستان کو کھیلوں میں تنہا کرنے کی ایک اور سازش سامنے آگئی۔ پاکستان کو سائوتھ ایشین گیمز کی میزبانی سے محروم کرنے کے لیے بھارت سری لنکا کو سامنے لے آیا۔ پاکستان نے مارچ میں سائوتھ ایشین گیمز کی میزبانی کرنی ہے،بھارتی اشاروں پر سری لنکن وزیر کھیل ہیرن فرینیڈو نے متعلقہ سٹیک ہولڈرز کو گیمز کی تیاریوں کی ہدایت کی ہے۔ بھارتی سازش کی وجہ سے ابھی تک ان گیمز پر غیریقینی کے بادل چھائے ہوئے پاکستان سپورٹس بورڈ حکام بھی گیمز کرانے کے حوالے سے تاحال تذبذب کا شکار ہیں۔ بھارتی سازشیں اب صرف سیاسی میدان تک محدود نہیں رہیں اس کے حوصلے اتنے بلند ہوچکے ہیں کہ اب وہ کھیلوں کے میدان میں بھی سیاست شروع کر چکا ہے۔ 2022ء میں ایشیاء کے موقع پر بھی بھارت نے پاکستان کے بجائے کسی دوسرے مقام پر ایشیا کپ منعقد کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ بھارت ہر کھیل کے موقع پر کوئی نہ کوئی رخنہ ڈالتا رہا ہے۔ کھیلوں کی عالمی اور بین الاقوامی تنظیموں بالخصوص انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے لیے یہ لمحۂ فکریہ ہونا چاہیے کہ بھارت نے بین الاقوامی سطح پر ہونے والے ہر کھیل میں رخنہ ڈالنا اپنا وتیرہ بنا لیا ہے۔ جب کسی تنظیم یا کونسل کی طرف سے حتمی اعلان کیا جا چکا ہے کہ فلاں کھیل کی میزبانی کون سا ملک کرے گا تو بھارت کو اس فیصلہ کو متنازعہ بنانے کی جرأت کیسے ہوتی ہے۔ اگر وہ پاکستان میں دہشت گردی کو جواز بنا کر پاکستان کی میزبانی کے خلاف شور مچاتا ہے تو پوری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان میں ہونے والی ہر دہشت گردی کے پیچھے بھارت ہی کا ہاتھ ہوتا ہے جس کے ٹھوس ثبوت پاکستان بارہا عالمی اداروں اور طاقتوں کو دے چکا ہے۔ بھارت اپنی اس سازش سے کیسے انکار کر سکتا ہے جب اس نے مارچ 2009ء میں لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر اس سازش کے تحت ہی حملہ کیا تھا تاکہ پاکستان کو کھیلوں کے میدان میں بھی عالمی سطح پر تنہا کیا جا سکے اور یہاں بین الاقوامی کھیلوں کے دروازے بھی بند کرا سکے۔ اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بھارت کا سپورٹ مین سپرٹ سے کچھ لینا دینا نہیں، وہ کھیل کو بھی سیاست کی نظر سے دیکھتا ہے۔ بھارت کی یہ سازشیں ہمیشہ بے نقاب ہوتی رہی ہیںاس لیے کھیلوں کی عالمی تنظیموں اور اداروں بالخصوص آئی سی سی کو بھارت کی ان سازشوں کو نہ صرف عالمی سطح پر بے نقاب کرنا چاہیے بلکہ ان کا سختی سے نوٹس بھی لینا چاہیے۔