الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ سردی کا جواز بناکر انتخابات ملتوی کرنے کا موقف درست نہیں جبکہ ملک میں سکیورٹی سے متعلق صورتحال بھی تسلی بخش ہے۔ الیکشن کمیشن میں عام انتخابات ملتوی کرنے کی درخواستوں پر مشاورت کی گئی۔ حکام نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں دائر درخواستیں ٹھوس وجوہ پیش کرنے میں ناکام ہوگئیں، ملک کے بیشتر علاقوں میں سردی سے متعلق موقف میں کوئی دم نہیں۔ آئین کے مطابق، اسمبلیاں اپنی مدت پوری کر لیں تو ایک خاص مدت کے دوران انتخابات کا ہونا لازمی ہوتا ہے۔ بوجوہ پاکستان میں بر وقت انتخابات نہ ہو سکے۔ سپریم کورٹ کی طرف سے واضح کہا گیا ہے کہ 8 فروری کو انتخابات ہر صورت کروائے جائیں مگر کچھ لوگوں کی کوشش ہے کہ انتخابات کا انعقاد 8 فروری کو بھی نہ ہو سکے۔انتخابات پہلے ہی تاخیر کا شکار ہو چکے ہیں۔ نگران حکومتیں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں تو اسمبلی کی آئینی مدت پوری ہونے سے پہلے توڑی جانے کے باعث قائم کردی گئی تھیں۔ اب کچھ لوگوں کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ انتخابات کو سال ڈیڑھ سال دو سال کے لیے مؤخر کر دیا جائے۔ اس کے لیے طرح طرح کے موقف پیش کیے جا رہے ہیں۔انتخابات میں تاخیر کے لیے کسی کی طرف سے سردی کا جواز پیش کیا جا رہا ہے، کوئی کہہ رہا ہے کہ پاکستان کے کچھ حصوں میں دہشت گردی ہے لیکن یہ ایسے جواز ہیں جن کو الیکشن کمیشن کی طرف سے تسلیم نہیں کیا گیا۔انتخابات تاخیر کا شکار ہوتے ہیں تو یہ پاکستان کے لیے کسی بھی صورت سود مند نہیں ہو گا۔ نگران حکومت کے پاس محدود اختیارات ہیں اور عالمی سطح پر بھی یہ سب کچھ دیکھا جاتا ہے۔ خصوصی طور پر عالمی مالیاتی ادارے کسی عارضی حکومت کے ساتھ نہیں بلکہ جمہوری اور منتخب حکومت کے ساتھ ہی اپنے معاملات آگے بڑھاتے ہیں۔ 2019ء میں بیل آؤٹ پیکیج پاکستان کو دیا گیا تھا۔ اس کے بعد مشروط طور پر ایک نیا بیل آؤٹ پیکیج دیدیا گیا۔یہ بیل آؤٹ پیکیج بقول اس وقت کے وزیر اعظم ،ناک کی لکیریں نکال کر لیا گیا تھا۔ اگر انتخابات تاخیر کا شکار ہوتے ہیں تو پاکستان کو عالمی اداروں کو بیل آؤٹ پیکیج کے لیے قائل نہیں کر سکے گا، لہٰذا بہتر ہے کہ ہر صورت سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے 8 فروری کو انتخابات کا انعقاد کرا دیا جائے اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی تاخیری ہتھکنڈے اختیار کرنے سے گریز کیا جائے۔
الیکشن کمیشن کا انتخابات ملتوی کرنے سے انکار
Dec 11, 2023