تل ابیب (این این آئی)انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم یورومیڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے کہا ہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر سے غزہ میں 10,000 سے زیادہ بچوں جن میں شیر خوار بچے بھی شامل ہیں کو شہید کیا ہے جب کہ سیکڑوں کی تعداد میں بچوں کو بتاہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے کے نیچے سے نکالا تک نہیں جا سکا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اتوار کو ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے اپنی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ شدید اسرائیلی فضائیہ اور توپ خانے میں ہلاکتوں کی کل تعداد غزہ کی پٹی پر ہونے والے حملوں میں 23,012 سے تجاوز کرگئے جن میں 9,077 بچے شامل ہیں۔گروپ نے مزید کہا کہ سیکڑوں بچے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جن کے زندہ رہنے کے امکانات کم ہوتے جا رہے ہیں۔ بعض بچے ہفتوں سے تباہ عمارتوں کے ملبے تلے ہیں۔ اس طرح غزہ جنگ میں مارے جانے والے بچوں کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کرگئی ہے اور غزہ دنیا میں بچوں کا سب سے بڑا قبرستان بن چکا ہے۔یورومیڈیٹیرینین آبزرویٹری کے اندازے کے مطابق غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی جارحیت میں غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے حملوں کا نشانہ بننے والے بچوں کی کل تعداد تقریبا 700,000 تک پہنچ گئی ہے۔ ان میں شہید، زخمی اور بے گھر ہونے والے بچے شامل ہیں۔انسانی حقوق گروپ نے نشاندہی کی کہ غزہ میں 18 لاکھ 40 ہزار افراد اندرونی طور پر بے گھر ہوچکے ہیں۔