’بائیکاٹ زارا‘ فلسطینیوں کے استحصال پرمبنی تشہیری مہم پر فیشن برانڈ کیخلاف مہم

غزہ میں حملے روکنے کے لیے بین الاقوامی دباؤ کے باوجود اسرائیل کی خون ریزی جاری ہے، ایسے میں معروف ہسپانوی فیشن برانڈ زارا (zara) نے تازہ ترین تشہیری مہم ’دی جیکٹ‘ سے سوشل میڈیا پرایک نئے تنازع کا آغاز کردیا۔زارا کی تشہیری مہم میں امریکی اداکارہ کرسٹین میک مینامی کو اپنے ارد گرد ککفن میں ملبوس پُتلوں کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔اس مہم نے غزہ جنگ کی یاد دلانے والی متنازع تصاویر کی وجہ سے عوامی غم و غصے کو جنم دیا اور سوشل میڈیا پر اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے زارا کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔اس تشہیری مہم کو معصوم فلسطینیوں پرمظالم اور ان کی نسل کشی کیلئے استعمال کیے جانے پر فیشن برانڈ کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔صارفین کے مطابق یہ اقدام فلسطینیوں پر مظالم سے مماثلت رکھتا ہے، تاہم برانڈ کی جانب سے اس حوالے سے تردید یا تصدیق نہیں کی گئی۔صارفین نے زارا کی اس تشہیری مہم کو غزہ کے لوگوں کے مصائب سے منافع خوری قراردیتے ہوئے تبصروں میں کڑی تنقید کی۔اقرا ء نامی صارف نے کہا کہ یہ مہم انسانیت کے خلاف ہے۔ اتنا بڑا برانڈ پبلسٹی اسٹنٹ کے لیے ایسا کیسے کرسکتا ہے، یہ انسانیت کے خلاف ہے۔جبران خان نے اسے ’قابل نفرت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ زارا فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا مذاق اڑا رہا ہے اور بے گناہ شہریوں کے خلاف اسرائیلی نسل کشی کو فروغ دے رہا ہے۔غزہ سے تعلق رکھنے والی مریم نے بھی اس طرح کی مہم دیکھ کر شدید حیرت کا اظہارکیا۔مریم نے لکھا کہ، ’ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ اپنی پوری زندگی میں ایسا کچھ دیکھوں گی، آپ جتنا چاہیں لالچی ہو سکتے ہیں لیکن اپنے منافع کے لیے نسل کشی کا فائدہ نہ اٹھائیں’۔خطیبہ نے کہا کہ زارا مہم غزہ کی تباہی سے منافع خوری کا شرمناک اقدام ہے۔انہوں نے لکھا کہ تصاویر میں ماڈل کرسٹین میک مینامی کو ملبے کے درمیان کھڑا دکھایا گیا۔سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ’بائیکاٹ زارا‘ ٹرینڈ کرنے کے بعد اس تشہیری مہم کی سبسے متنازع تصویر جس میں اداکارہ نےسفید کفن میں پتلا کندھے پر اُٹھا رکھا ہے، ڈیلیٹ کردی گئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن