ٹی وی اینکر عمران ریاض خان کے پوڈ کاسٹ انٹرویو کی مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ عمران ریاض نے رہائی کے بعد ملاقاتوں کے لیے آنے والوں کے بارے میں بھی اظہار خیال کرتے ہوئے اپنی موت کی افواہوں پرردعمل بھی دیا ہے۔عمران ریاض جب لاپتہ ہوئے تو افواہیں اُڑنے لگی تھیں کہ شاید وہ زندہ نہیں ہیں۔پوڈ کاسٹ میں عمران ریاض نے کہاکہ اس حوالے سے دعوے ان کےبعض دوستوں نے کیے تھے جس پر وہ حیران رہ گئے۔ ’ایک دوست نے کہا ہم چاہتے تھے پریشر بنے۔ میں نے کہا تم نے میرے گھر پر پریشر ڈال دیا تھا۔‘عمران ریاض نے کہاکہ بازیابی کے بعد ’کوئی مجھے گلے لگانے آیا تو کوئی میرا تماشا دیکھنے آیا۔ کوئی مجھے حوصلہ دینے آیا، کوئی دعا دینے اور کوئی مخبری کرنے۔‘عمران ریاض کے انٹرویو پر سوشل میڈیا پر ردعمل بھی آیا ہے۔صحافی اقرار الحسن نے کہا کہ ’عمران ریاض خان کا انٹرویو دیکھا، اُن سے متعلق جو شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، وہ بھی نظر میں ہیں۔ بس اتنا کہوں گا کہ اِس ملک میں اپنا سچ ثابت کرنے کے لیے آپ کو ارشد شریف کی طرح مر کر دکھانا پڑتا ہے۔۔۔ اللہ عمران ریاض بھائی کا حامی و ناصر ہو۔‘ایک صارف نے لکھا کہ ’عمران بھائی آپ سے سيکھا کہ حق اور سچ کا ساتھ ديں۔ آپ ہماری آواز ہيں، ہم کیسے آپ کے لیے آواز نہ اٹھاتے۔‘فوزیہ کلثوم نے کہا کہ ’عمران ریاض نے مسنگ پرسنز کے بارے میں اپنے ماضی کے موقف پر معافی مانگ لی۔‘جبکہ حسنین جمیل نے تبصرہ کیا کہ ’طویل عرصے بعد عمران ریاض کو سن کر بہت اچھا لگا۔’جس اعلیٰ ظرفی سے انھوں نے لاپتہ افراد کے حوالے سے اپنے ماضی کے موقف پر معافی مانگی اس سے میرے دل میں ان کی عزت مزید بڑھ گئی ہے۔‘ایک اور صارف نے لکھا ’عمران ریاض کی آواز اس ریاست کا تعاقب کر رہی ہے، آج پھر سوال جنم لے رہے ہیں۔‘بی بی سی اردو نے لکھا کہ تاحال اس کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ عمران ریاض خان نے اتنا عرصہ کہاں، کن حالات میں اور کس کی تحویل میں گزارا۔