دنیا کے کئی ممالک کی طرح پاکستانی فوج بھی تین حصوں میں منقسم ہے۔ ایک حصہ بحری، دوسرا فضائی جبکہ تیسرا بری فوج پر مشتمل ہے۔ افواج سے ملکی فضائی، بحری اور زمینی سرحدوں کی حفاظت کی جاتی ہے۔ برّی فوج زمینی لڑائی لڑتی ہے۔ ملک کے اندر انتظامیہ کو فوج کی ضرورت ہو، درپیش قدرتی آفات ہوں تو اس کے لیے بھی زمینی فوج کو استعمال کیا جاتا ہے۔ چونکہ ملک میں پچھلی تین دہائیوں سے دہشت گردی نے سر اٹھایا ہوا ہے۔ اس لیے فوج دہشت گردوں کے خلاف بھی پوری توانائی کے ساتھ نبرد آزما رہتی ہے۔ انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے پہلے کی طرح فوج آج بھی بہت پر عزم ہے۔پاکستان آرمڈ سروسز کا زمینی حصہ فوج کا سب سے بڑا حصہ ہے۔ جس کے سپریم کمانڈر صدرِ پاکستان ہیں جبکہ زمینی یا بّری فوج کے سربراہ چیف آف آرمی سٹاف کہلاتے ہیں۔ اس عہدہ پر فور سٹار جنرل ہی متمکن ہو سکتا ہے۔ یہ فوج کا سب سے بڑا اور با اختیار عہدہ ہے۔ جو بری فوج کو کمانڈ کرتا ہے۔
پاکستان آرمی اگست 1947ءکو اس وقت قائم ہوئی جب ہمیں برطانیہ سے آزادی ملی اور ہم دنیا کے نقشے پر ایک نئے ملک کے طور پر ابھرے۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجگ اسٹڈیز کے اعداد و شمار کے مطابق، 2023ءمیں پاکستان کی زمینی فوج پانچ لاکھ 60 ہزار سولجرز پر مشتمل تھی۔ پاک آرمی دنیا کی چھٹی بڑی آرمی ہے جسے مسلم دنیا کی سب سے بڑی آرمی ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
14 اگست 2024ءکو اس کے قیام کو 77 برس تین ماہ ہوچکے ہیں۔ پاکستانی فوج کا ہیڈ کوارٹر راولپنڈی میں ہے جو جی ایچ کیو کہلاتا ہے۔ یہ پاکستان کی سب سے بڑی فوجی چھاﺅنی ہے۔ پاک فوج کا نصب العین تقویٰ، ایمان اور جہاد ہے۔ موجودہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر ہیں جو انتہا درجے کے پروفیشنل سولجر ہیں۔ جنرل عاصم منیر پاکستان کے ساتھ لا زوال محبت کا جذبہ رکھتے ہیں۔ پاکستان کے لیے انکی خدمات بے مثال ہیں۔ ملک کو ڈیفالٹ اور معاشی مشکلات سے نکالنے میں چیف صاحب کا بڑا کردار ہے۔
آئین پاکستان کے مطابق 17 برس کا کوئی بھی پاکستانی شہری فوج میں بھرتی ہو سکتا ہے۔ تاہم 18 برس کا ہونے پر ہی اسے جنگی محاذ پر بھیجا جاسکتا ہے۔ پاکستانی فوج کا بنیادی مقصد اور آئینی مشن پاکستان کی قومی سلامتی اور قومی اتحاد کو یقینی بنانا ہے۔ نیز بیرونی جارحیت اور جنگ کے خطرے سے بھی بچانا ہے۔ ملک کے اندر دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خطرات ہوں تو حکومت فوج کو طلب کر سکتی ہے۔ جیسے ہی وفاقی حکومت کاحکم نامہ جی ایچ کیو کو موصول ہوتا ہے فوج سول انتظامیہ کی مدد کیلئے بھیج دی جاتی ہے۔ یہ ساری کارروائی آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت عمل میں لائی جاتی ہے۔ملک میں اور بین الاقوامی سطح پر بھی ہنگامی حالات اور قدرتی آفات کی صورت میں پاک فوج امدادی کارروائیوں میں حصہ لے کر اپنا کردار ادا کرتی ہے۔ اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے تحت بھی دنیا میں امن قائم کرنے والے کئی اہم مشنوں میں اب تک اپنا فعال کردار ادا کر چکی ہے۔خاص طور پر اس نے صومالیہ میں آپریشن ”گوتھک سرپینٹ“ کے دوران وہاں پھنسے ہوئے امریکی فوجیوں کو بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ بوسنیا اور یوگوسلاوی جنگوں کے دوران بھی پاکستانی فوجی دستے اقوام متحدہ اور نیٹو اتحاد کا حصہ بن کر اپنا کردار ادا کرنے میں پیش پیش رہے۔
پاکستان آرمی نے بھارت کے ساتھ تین جنگیں لڑی ہیں۔ افغانستان کے ساتھ ڈیورنڈ لائن پر افغان فوج اور دہشت گردوں سے کئی جھڑپیں ہوچکی ہیں۔ اکیسیویں صدی میں عالمی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران بھی پاکستانی فوج کی خدمات کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔ کوئی شک نہیں کہ پاکستانی فوج دنیا کی بہترین افواج میں شامل ہے۔ اور اس کی کچھ وجوہات ہیں جس کے اہم نکات درج کر رہا ہوں۔پاکستانی فوج اپنے افسران اور جوانوں کو اعلیٰ معیار کی پیشہ ورانہ فوجی تربیت فراہم کرتی ہے۔ ملٹری اکیڈمی کاکول پاک آرمی کی بہترین تربیت گاہ ہے۔ جہاں انتہائی تربیت یافتہ افسر اور جوان نہایت منظم طریقے سے تیار کیے جاتے ہیں۔ آزادی کے بعد سے پاکستان نے کئی جنگیں لڑی ہیں۔ بھارت کے ساتھ جنگوں کے علاوہ ان میں انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کے خلاف بھی بہت سی جنگیں شامل ہیں۔ پاک آرمی اب بھی ان کے خلاف نبرد آزما ہے اور امن لانے کیلئے اپنی جانوں تک کی قربانی دے رہی ہے۔ وسیع جنگی تجربے نے پاک آرمی کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بہت سنوارا اور نکھارا ہے۔
پاکستان آرمی کا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نمایاں کردار رہا ہے۔ ضرب عضب اور ردالفساد جیسے کامیاب آپریشنز عالمی سطح پر تسلیم کئے گئے ہیں۔ پاکستان کا جغرافیہ صحراﺅں سے پہاڑوں تک پھیلا ہوا ہے۔ جس میں دنیا کا سب سے بلند محاذ جنگ، سیاچن گلیشیئر ہے۔ پاک فوج کا اس مشکل ترین محاذ پر مشکل ترین حالات میں کامیابی سے فرائض انجام دینا پاک فوج کی ہمت اور صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔
پاکستانی فوج کو ہمیشہ عوام کی بھرپور حمایت حاصل رہی ہے۔ جس کے باعث اسے بے حد اعتماد حاصل ہوتا ہے۔ عوامی پذیرائی فوج کے حوصلوں کو مزید بلند اور مضبوط کرتی ہے۔ بطور جوہری طاقت، پاکستانی فوج خطے میں اسٹریٹیجک توازن برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اقوام متحدہ کے امن مشنز میں پاکستان سب سے بڑا حصہ ڈالنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔ جس سے عالمی امن اور استحکام کے لیے اس کی خدمات کو سراہا جاتا ہے۔پاکستانی فوج نے جدید اسلحہ اور دفاعی ٹیکنالوجی میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔ الخالد ٹینک اور جے ایف تھنڈر جیسے فائٹر طیارے کے منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچائے ہیں۔ بیرونی دبا۔ اور معاشی مشکلات کے باوجود، پاکستانی فوج ایک مضبوط اور مو¿ثر فورس کے طور پر نمایاں ہے۔ محدود وسائل کے باوجود اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو نہایت احسن طریقے سے انجام دے رہی ہے۔
یہ تمام عوامل، فوج کے اتحاد اور سخت ڈسپلن کو ظاہر کرتے ہیں۔ قومی سلامتی کے عزم کے ساتھ اسے ایک مضبوط اور قابل احترام فوج بناتے ہیں۔ ہمیں فخر ہے کہ پاکستان کو ایک مضبوط فورس کی خدمات حاصل ہیں جس کے طاقت ور دفاعی حصار کی بدولت کسی کو بھی اس کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرا¿ت نہیں ہوتی۔ اس کے افسر اور جوان وطن عزیز میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جو خدمات سرانجام دے رہے ہیں وہ قابل تحسین ہیں۔ ہمیں اپنی فوج پر فخر ہے۔
قوموں کی تاریخوں میں جب بھی کبھی کسی فوج کا ذکر اچھے لفظوں سے آئے گا اور اسے یاد رکھا جائے گا تو پاک فوج ان میں سرفہرست ہو گی۔ پوری قوم اپنی افواج کو ان کی ہمت، جوانمردی اور بے بہا قربانیوں پر ہدی۔ عقیدت اور سلام پیش کرتی ہے۔ میڈم نور جہاں کا یہ گیت اپنے سولجرز کے لیے بہت معتبر سمجھتا ہوں:
اے وطن کے سجیلے جوانو!
میرے نغمے تمھارے لیے ہیں