شام سے پاکستانیوں کا انخلا

شام میں جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اس سے وہاں موجود پاکستانی بھی متاثر ہو رہے ہیں اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے مخدوش صورتحال کے پیش نظر دفتر خارجہ کو پاکستانیوں کے محفوظ انخلا کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں شام کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر پاکستانیوں کے انخلا کے حوالے سے وزیراعظم نے شام سے وطن واپسی کے خواہاں پاکستانیوں کے بذریعہ ہمسایہ ممالک جلد از جلد محفوظ انخلا کے لیے لائحہ عمل تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ شام میں مقیم پاکستانیوں کے محفوظ انخلا کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ شام میں مقیم پاکستانیوں کی جان و مال کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ اس مقصد کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے۔ وزیراعظم نے دمشق میں پاکستانی سفارت خانے کو معلوماتی ڈیسک اور پاکستانیوں سے رابطے کے لیے ہیلپ لائن قائم کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے تک دفتر خارجہ کرائسز مینجمنٹ یونٹ اور شام اور اس کے ہمسایہ ممالک میں پاکستانی سفارت خانوں میں معلوماتی ڈیسک 24 گھنٹے فعال رکھی جائیں۔ اس سلسلے میں شہباز شریف نے لبنانی ہم منصب سے رابطہ کیا اور کہا کہ پاکستانیوں کا شام سے انخلا لبنان کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ شام میں 600 پاکستانی اس وقت موجود ہیں۔ لبنانی وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ 600 ہوں یا جتنے بھی ہوں سب کو ویزے دیں گے۔ موجودہ صورتحال میں شام سے انخلا کے لیے صرف زمینی راستے ہی استعمال ہوسکتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، پاکستانیوں کے انخلا کے لیے لبنانی ویزوں کے حصول پر فوری کام شروع کر دیا گیا ہے۔ شورش زدہ علاقوں میں جہاں جہاں بھی پاکستانی موجود ہیں انھیں تحفظ دینا اور حفاظت کے ساتھ وطن واپس لانا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ شام میں پھنسے پاکستانیوں کی ہر ممکن مدد کی جائے اور انھیں وطن لانے کے فوری اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

ای پیپر دی نیشن