اسلام آباد(خبرنگار)امن اور انصاف کو درپیش چیلنجز عمومی طور پر مذہب کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کے پیروکاروں اور ماننے والوں کی غلط تشریحات اور طور طریقوں کی وجہ سے جنم لیتے ہیںذاتی، سیاسی یا نظریاتی فوائد کے لیے غلط طریقے سے، جوڑ توڑ کی گئی مذہبی تعلیمات اکثر تنازعات کو ہوا دیتی ہیں۔ اس تناظر میں عالمی اتحاد کے لیے ایک مشترکہ بنیاد فراہم کرنے کے لیے مذہب کے اصل مقصد کی تعلیم اور اس پر عمل پیرا ہونا ضروری ہیان خیالات کا اظہار وفاقی شرعی عدالت کے جج جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور نے انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز میں منعقدہ بین الاقوامی سیمینار بعنوان’’امن، ہم آہنگی اور انصاف کے فروغ میں مذاہب کا کردار‘‘کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا تقریب میں چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمن، وائس چیئرمین، آئی پی ایس اور سابق سفیر سید ابرار حسین، اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد کی فیکلٹی برائے عربی اینڈ اسلامک اسٹڈیز کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر محی الدین ہاشمی نے بھی خطاب کیا۔ جسٹس سید محمد انور نے پاکستان میں اقلیتوں کی منفرد آئینی اور علامتی حیثیت کی طرف توجہ بذول کراتے ہوئے قومی پرچم میں موجود ان کی مذہبی شمولیت اور اقلیتوں کے مساوی حقوق پر روشنی ڈالی۔