اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف صحافیوں کو آن لائن ہراساں کرنے کی ٹارگٹڈ مہم چلا رہی ہے، اس مذموم مہم کا مقصد صحافیوں کو نقصان پہنچانا ہے، صحافیوں کے گھروں اور خاندانوں کی تفصیلات سوشل میڈیا پر شیئر کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہوگا۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی پاکستانی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی مہم افسوسناک ہے، انہوں نے نفرت کے جو بیج بوئے آج وہ کاٹ رہے ہیں، پی ٹی آئی پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف بیرونی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، یہ فوج کو کمزور کرنے کے درپے ہے، فوج مضبوط ہے تو پاکستان مضبوط ہے، انتشار پھیلانے والے کسی شخص کو نہیں چھوڑا جائے گا۔ لاہور میں صحافی سید مزمل کے ساتھ جو کچھ ہوا اس پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جاچکی ہے اور دونوں ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں اور ان کے اہل خانہ کو نشانہ بنانا قابل مذمت ہے، پی ٹی آئی والے خود تو ڈی چوک سے بھاگ گئے تھے، میرا سوال یہی ہے کہ دوڑ کیوں لگائی؟۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے لوگوں نے آپ کی فائنل کال مسترد کر دی ہے، حکومت کے وزراء نے بھی بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی سول نافرمانی کی کال کی مخالفت کی جو اچھا اقدام ہے۔ پہلی مرتبہ ان میں سے کسی نے قومی مفاد کو سیاسی مفاد پر ترجیح دی ہے۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے نفرت کے جو بیج بوئے آج وہ کاٹ رہے ہیں، پی ٹی آئی تقسیم اور انتشار کا شکار ہے۔ اس ٹولے کی کوشش ہے کہ لوگوں کے گھروں تک جائیں، ان کی فیملی تک پہنچیں جو قابل مذمت ہے، ایسے عناصر کی شناخت ہو رہی ہے، ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے، ان کے خلاف سخت ایکشن ہوگا، ایک مثال بنائی جائے گی کہ آئندہ کوئی کسی صحافی کو اس طرح کی دھمکیاں نہ دے سکے۔ وزارت داخلہ کے ساتھ مل کر بھرپور کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور ایسے عناصر کے چہروں کو سب کے سامنے لایا جائے گا۔ یہ ٹولہ پاکستان کی مصنوعات کی بائیکاٹ کرنے کی مہم چلا رہا ہے جو افسوسناک ہے، پاکستانی مصنوعات عام اور غریب آدمی ہی افورڈ کر سکتا ہے۔ یہ پاک فوج کے خلاف بیرونی ایجنڈے کا پرچار کرتے ہیں۔ پاکستانی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا تو کہتے ہیں لیکن فلسطین کے معاملے پر نہیں بولتے، فلسطین پر اے پی سی منعقد ہوئی اس میں انہوں نے شرکت نہیں کی کیونکہ گولڈ سمتھ کی طرف سے انہیں فلسطین کے حق میں کسی بھی مہم میں شرکت کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کے جوان اور افسر ملک و قوم کی بقاکے لئے اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ مدارس بل کے حوالے سے علماء کرام کے اجلاس میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام شامل تھے جو 18 ہزار مدارس کی نمائندگی کر رہے تھے۔ علماء کرام چاہتے ہیں کہ مدارس کا انتظام وزارت تعلیم کے ماتحت ہی رہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء سے اصلاحات کا ایک سلسلہ شروع ہے جس کے تحت 18 ہزار مدارس کو رجسٹرڈ کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمان قابل احترام ہیں، اس مسئلے کا حل ایسا ہونا چاہئے جو سب کو قابل قبول ہو۔ مدرسے کے طالب علموں کا نقصان نہیں ہونا چاہئے تاکہ وہ سائنسدان، انجینئرز اور ڈاکٹر بن سکیں اور زندگی میں آگے بڑھ سکیں۔