موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی بازاروں، ریڈی میڈ گارمنٹس مارکیٹوں خصوصاً لنڈا بازار کی رونقیں دوبالا ہو گئی ہیں جہاں بڑی تعداد میں رضائیوں، کمبلوں، گرم لحافوں، کوٹ، سویٹرز سمیت دیگر ونٹر ملبوسات فروخت کیلئے رکھی گئی ہیں اور وہاں عوام کا بھی رش دیکھنے میں آ رہا ہے جبکہ غریب، محنت کش،متوسط و سفید پوش طبقہ کے افراد بڑی تعداد میں لنڈ ا بازاروں کا رخ کر رہے ہیں جن میں خواتین کی کثیر تعداد بھی شامل ہے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ جہاں دیگر تمام شعبہ جات میں مہنگائی نے عوام کو بری طرح متاثر کیا ہے وہیں لنڈا بازار بھی مہنگائی کے اثرات سے محفوظ نہ رہ سکا ہے اور لنڈے کے سیکنڈ ہینڈ کپڑوں کی قیمتیں بھی آسمانوں سے باتیں کر نے لگی ہیں۔لنڈا بازار کے دکانداروں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ چونکہ لنڈے کے گرم کپڑوں کی گانٹھوں کی قیمت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے اوران کی ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات بھی زیادہ ہو گئے ہیں اسلئے مجبوراً انہیں کپڑوں کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑ رہا ہے۔اس موقع پر لنڈا بازار میں پرانے کپڑوں کی خریداری کیلئے آنے والی خواتین نے قیمتوں میں بلا جواز اضافے پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ اکثر شعبہ جات میں قیمتوں پر متعلقہ اداروں کا کوئی کنٹرول اور چیک اینڈ بیلنس نہ ہے اسلئے دکاندار غریب عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ اس طرح موجودہ حالات میں غریب افراد کیلئے لنڈے کے کپڑوں کی خریداری بھی ممکن نہ رہی ہے۔ انہوں نے حکومت سے فوری کارروائی اور قیمتوں پر کنٹرول کیلئے لائحہ عمل کا اعلان کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔