چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہا کہ عدالت کا سادہ سا آرڈر تھا کہ امن و امان بحال رکھنا ہے لیکن آپ نے اس معاملے کو اتنا پیچیدہ بنا دیا،عدالت نے وزارت داخلہ کو پی ٹی آئی احتجاج سے متعلق رپورٹ جمع کروانے کیلئے مزید وقت دیدیا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی احتجاج سے متعلق عدالتی آرڈر کی خلاف ورزی پر اسلام آباد کے تاجروں کی توہینِ عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے؟ جس پر وزارتِ داخلہ نے احتجاج سے متعلق رپورٹ جمع کروانے کیلئے وقت مانگ لیا۔سٹیٹ کونسل عبدالرحمان نے بتایا کہ رپورٹ ابھی جمع نہیں کرائی جا سکی، کچھ وقت چاہیے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کیا مسئلہ ہے رپورٹ کیوں نہیں پیش کی جا رہی؟ آپ نے بتانا ہے کہ آپ نے کیا کیا ہے، بتانا مشکل ہے؟ رپورٹ فائل کریں پتہ تو چلے کہ ہوا کیا ہے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ اس عدالت کا سادہ سا آرڈر تھا کہ امن و امان بحال رکھنا ہے، عدالت نے آرڈر کیا تھا کہ آپ نے شہریوں کے حقوق کا خیال رکھنا ہے لیکن آپ نے اس معاملے کو اتنا پیچیدہ بنا دیا ہے۔بعدازاں عدالت نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔واضح رہے کہ چند روز قبل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھاکہ آپ نے امن و امان بحال کرنا تھا مگر آپ نے پورا اسلام آباد ہی بند کر دیا تھا۔ پی ٹی آئی نے غلط کیا تھا تو حکومت نے بھی تو غلط کیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں 24 نومبر کے پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے خلاف صدر جناح سپر مارکیٹ کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے کی تھی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی احتجاج کے خلاف صدر جناح سپر مارکیٹ کی درخواست پر وزارت داخلہ کو تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔ چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا آپ نے میڈیا پر ہر جگہ کہا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر پر ہم اجازت نہیں دے رہے۔عدالت نے آپ سے کہا تھا کہ شہریوں، تاجروں اور مظاہرین کے بنیادی حقوق کا خیال رکھیں۔جسٹس عامر فاروق کے ریمارکس دئیے تھے کہ احتجاج کیخلاف تاجروں کی درخواست پر سماعت کے دوران ہمیں کوئی سکیورٹی کلیئرنس نہیں دے رہا تھا۔ میں لاہور سے نہیں آسکا، ڈسٹرکٹ کورٹس بند تھیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں کام نہ ہونے کے برابر تھا۔بعدازاں چیف جسٹس عامر فاروق کی وزارت داخلہ کو تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک کیلئے ملتوی کردی تھی۔