لاہور سمیت پنجاب بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی شدید قلت ہے، پنجاب کی بارہ کروڑ آبادی کیلئے صرف940وینٹی لیٹرزہیں۔لاہور کی ڈیرھ کروڑ سے زائد آبادی کیلئے صرف 520 وینٹی لیٹرز ہیں، پنجاب بھر میں انھستھیزیا ڈاکٹرز اور ٹیکنیشن کی بھی شدید قلت ہے،لاہور سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں وینٹی لیٹرز موجود لیکن چلانا والا ہی کوئی نہیں ۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہسپتالوں کے مکمل بیڈز کی تعداد کے15فیصد وینٹی لیٹرز ہونے چاہیے، موجودہ صورتحال کے مطابق وینٹی لیٹرز پر 4فیصد بیڈز پر ہیں میو ہسپتال 27سو بیڈز صرف 90 وینٹی لیٹرز ہیں، جناح ہسپتال 14سو بیڈز صرف 80 وینٹی لیٹرز ہیں ،سروسز ہسپتال 15 سو بیڈز صرف 75 وینٹی لیٹرز ہیں۔گنگارام ہسپتال میں 30 جبکہ جنرل ہسپتال میں 55 وینٹی لیٹرز ہیں چلڈرن ہسپتال میں 105 وینٹی لیٹرز موجود ہیں، کرونا کے دوران خریدے گئے اور ڈونیشن کے وینٹی لیٹرز پڑے پڑے خراب ہو گئے ہیں،بیشتر وینٹی لیٹرز ہسپتالوں سے چوری ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔بیشتر کریٹیکل مریضوں کو سرکاری ہسپتالوں میں وینٹی لیٹر ملتا ہی نہیں ،سنجیدہ مریض وینٹی لیٹرز کی انتظار میں ہی دم توڑ جاتے ہیں، نجی ہسپتالوں میں وینٹی لیٹر کے ایک دن کا خرچہ 30 سے 50 ہزار روپے ہے۔ دوسری جانب حکومت جاپان کیجانب سے پاکستان انسدادِ پولیو پروگرام کیلئے 3بلین ڈالر گرانٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔اربوں کی امداد کے باوجود پاکستان میںہسپتالوں کی حالت بری ہے،حکومت عوم کو ہسپتالوں میں سہولیات دینے سے قاصر ہے۔نیشنل ای او سی اسلام آباد میں حکومت جاپان، جائیکا اور یونیسف کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوئے، نیشنل ای او سی اس گرانٹ سے پولیو ویکسین کی خریداری کی جائے گی، نیشنل ای او سی یہ گرانٹ 2025 میں ہونے والی پولیو مہمات میں استعمال کی جائے گی۔