سوشل میڈیا صارفین کیخلاف مزید سخت اقدامات کا فیصلہ

 حکومت نے سوشل میڈیا صارفین کیخلاف مزید سخت اقدامات کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو سوشل میڈیا پر ہونے والے جرائم کیخلاف کارروائی کا اختیار مل گیا۔ تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے سائبر ونگ کے اختیارات کو دوبارہ سے باضابطہ بحال کردیا گیا ہے، وزارتِ آئی ٹی نے ایف آئی اے کو اختیارات کی بحالی کا نوٹی فیکشن بھی جاری کر دیا، جس کے تحت نیشنل سائبر کرائمز اینڈ انویسٹی گیشن ایجنسی کے رولز منسوخ کر دیے گئے ہیں اور یہ اختیارات ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو منتقل کر دیئے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ رولز کی منسوخی کا اطلاق 17 اکتوبر 2024ء سے کیا گیا ہے، نیشنل سائبر کرائم اینڈ انویسٹی گیشن ایجنسی قوانین کو سٹرکچر نامکمل ہونے کے باعث منسوخ کیا گیا، سٹرکچر مکمل ہونے پر نیشنل سائبر کرائم اینڈ انویسٹی گیشن ایجنسی قوانین کو دوبارہ فعال کر دیا جائے گا۔ بتایا جارہا ہے کہ نگراں حکومت نے سوشل میڈیا جرائم کی روک تھام کے لیے دسمبر 2023ء میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن اینڈ ایجنسی قائم کرنے کی منظوری دی تھی، 3 مئی 2024ء کو وفاقی حکومت نے ایف آئی اے سے سائبر کرائم کی تحقیقات کا اختیار واپس لے لیا اور سائبر کرائم کی تحقیقات کے لیے سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے نام سے الگ ادارہ قائم کردیا گیا، وفاقی کابینہ نے 23 اکتوبر کو نیشنل سائبر کرائمز انویسٹی گیشن ایجنسی رولز (این سی سی آئی اے) کی منظوری دی جس کے تحت سوشل میڈیا پرپروپیگنڈا، ہراسانی اور افواہیں پھیلانے والوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے گا۔معلوم ہوا ہے کہ وفاقی حکومت نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیش ایجنسی کے سربراہ کے لیے ایسا ڈائریکٹر جنرل تعینات کرے گی جو کم سے کم 21 گریڈ کا افسر یا 63 برس سے کم عمر ہو، ڈی جی کو صوبے کے آئی جی کے برابر اختیارات حاصل ہوں گے جب کہ ان کے ماتحت ڈائریکٹرز، ڈپٹی ڈائریکٹرز اور اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کام کریں گے۔

ای پیپر دی نیشن