منگل سے پنجاب کے اسکولوں میں طلبا اور اساتذہ دونوں کے لیے موبائل فون کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس پابندی کا اطلاق تمام سرکاری اور پرائیویٹ اسکولز پرہوگا۔ ضلعی تعلیمی افسران کو اس پر عمل درآمد کا حکم دیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ فیصلہ پنجاب سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو اساتذہ کے فون پر وقت ضائع کرنے کی شکایات موصول ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔حکمہ سکول ایجوکیشن کی جانب سے ڈسپلن و شفاف تدریسی نظام کیلئے 20 نکاتی گائیڈ لائنز بھی جاری کردی گئیں. ضلعی و تحصیل ایجوکیشن افسران اور سکول سربراہوں کو گائیڈ لائنز پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔نئی گائیڈ لائنز کے مطابق اساتذہ، طلبہ اور نان ٹیچنگ سٹاف تدریسی اوقات میں موبائل فون ہیڈ ٹیچر کو جمع کرائیں گے. سٹاف کیلئے ڈریس کوٹ اور بند شوز پہننا لازمی ہوگا، ٹیچرز اور طلبہ اپنے نام کا بیج لگائیں گے۔سکول ایجوکیشن کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ سب نیوی بلیو جرسی اور طلبہ یونیفارم پہنیں گے، مرکزی گیٹ پر اوقات کار کا بورڈ آویزاں ہوگا، ہر کلاس کا سی آر ہوگا سکول میں مختلف نعروں کے تین یا چار پینا فلیکس لگائے جائیں گے۔
گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ طلبہ رجسٹر استعمال کرینگے، وائٹ بورڈ کے ایک کارنر پر حاضر و غیر حاضر طلبہ اور مضمون کا خانہ ہوگا، پڑھایا جانے والا مضمون اور اہم نکات بورڈ پر درج ہونگے۔
علاوہ ازیں پنجاب حکومت نے اسکول میں اساتذہ سے کوٹ، مناسب جوتے اور گھڑیاں پہننے کی بھی ہدایت کردی ہیں۔ایک سینئر اہلکار کے مطابق پنجاب کے اسکولوں میں موبائل فون کا استعمال سنگین مسائل کا باعث بنا ہے. جس میں طلبا اور اساتذہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر ریکارڈ کی جانے والی ویڈیوز اور شیئر کرنا بھی شامل ہے۔سینئر عہدیدار نے بتایا کہ حکومت نے تمام ضلعی تعلیمی حکام کو 20 ہدایات جاری کیں۔ اقدام کا مقصد طلبا کی فلاح و بہبود اور نظم و ضبط کو بہتر بنانا ہے۔تمام اساتذہ کو اپنے فون انتظامیہ کے دفتر میں چھوڑنے ہوں گے۔ اس پابندی کی کسی بھی خلاف ورزی کے نتیجے میں فون ضبطی اور تادیبی کارروائی ہوگی۔ طلبا اور اساتذہ کو بھی اپنے اسکول کے بیجز اور شناختی کارڈز کو نمایاں طور پر ویزاں کرنا ہوگا۔طلبا کلاس ورک کے لیے رجسٹر استعمال کریں گے اور اساتذہ بلیک بورڈ کے کونے پر حاضری ریکارڈ کریں گے۔