رابرٹس فارم : پنجاب اسمبلی : وقفے وقفے سے ہنگامہ اور شور‘ چور‘ چورکا ذکر بھی ہوتا رہا

Feb 11, 2009

سفیر یاؤ جنگ
لاہور (رپورٹنگ ٹیم) پنجاب اسمبلی میں منگل کے روز بھی مونس الہی کے رحیم یار خان میں رابرٹس فارم کی بازگشت سنائی دی۔ وقفے وقفے سے ہنگامہ اور شور مچتا رہا۔ ایوان میں چور‘ چورکا ذکر بھی ہوتا رہا‘ اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن نے متنازعہ مسائل کو ایوان میں زیر بحث لانے کی بجائے ہائوس کمیٹی میں لانے پر اتفاق کر لیا۔ صوبے میں کھاد کی قلت کیخلاف حکومتی اور اپوزیشن ارکان متحد ہو گئے اور وزیر زراعت کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔ حکومتی رکن ثناء اللہ مستی خیل اس معاملے پر پوائنٹ آف آرڈر پر بات کی اجازت نہ ملنے پر احتجاجاً واک آئوٹ کر گئے۔ گزشتہ روز اجلاس شروع ہوا تو وقفہ سوالات سے پہلے ہی مسلم لیگ ق کے خالد گھرال نے کہا کہ ایک اخبار نے احمد محمود کے بھائی مخدوم علی اکبر اور عزیزوں و دیگر کی حصول انصاف کی اپیل شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ احمد محمود نے زمین‘ باغات‘ شہری املاک ہتھیا لی ہے۔ لہٰذا انہیں آئین کی دفعہ 62-63 کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔ جس پر احمد محمود نے ذاتی وضاحت کے نکتہ پر کہا کہ یہ اشتہار بات کرنیوالوں نے ہی چھپوایا ہے‘ یہ اسمبلی عوام کی جان و مال کی حفاظت کیلئے بنی ہے ان کی جائیداد پر قبضوں کیلئے نہیں۔ یہاں تو ایسی لیڈرشپ سامنے آرہی ہے جو کرسچیئن کی زمینوں پر نظر رکھتی ہے اور اس زمین کو اپنے نام لگوانے کے بعد منافع میں بیچ دیتی ہے۔ اس پر مسلم لیگ ق کے ممبران نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور احتجاج شروع کر دیا۔ ایوان میں اس قدر شور تھا کہ کسی کی بات سمجھ نہیں آرہی تھی۔ سپیکر بار بار مسلم لیگ ق کے ارکان سے کہتے رہے کہ پلیز مخدوم احمد محمود کو بات کرنے دیں۔ مسلم لیگ ق کے ارکان کا رویہ نامناسب ہے۔ احمد محمود پر الزام عائد کیا ہے تو انہیں جواب دینے دیا جائے۔ مخدوم احمد محمود نے کہا کہ وہ اپنے اوپر عائد تمام الزامات کا دفاع کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ مونس الٰہی خود پر عائد الزام کا دفاع کرنے یہاں نہیں آئے خواتین سے اپنے دفاع کروا رہے ہیں۔ سپیکر کے استفسار پر احمد محمود نے کہا کہ ان کا کوئی معاملہ عدالت میں نہیں۔ اس دوران مسلم لیگ ق کی خواتین کی آوازیں اس قدر بلند ہوگئیں کہ قاسم ضیاء نے کہا کہ یہاں ذاتیات کی سیاست ہو رہی ہے‘ اس سے نظام کو پٹڑی سے اتارنے والوں کو تقویت ملے گی۔ سپیکر نے احمد محمود اور قاسم ضیاء کو گیلری میں جانے کی ہدایت کر دی۔ بعدازاں قاسم ضیائ‘ احمد محمود اور اپوزیشن لیڈر ظہیر الدین کے درمیان طے پایا کہ مونس الہی کا مسئلہ ہو یا جاتی عمرہ یا مخدوم احمد محمود کے حوالے سے ایشو پر ہائوس کمیٹی میں بات کی جائیگی۔ کمیٹی کی تجویز قاسم ضیاء نے پیش کی جس پر حکومتی رکن مہر رفیق نے کہا کہ کمیٹی کا اعلان ایوان کے اندر ہونا چاہئے اور مک مکا نہیں ہوناچاہئے ہم ایسا نہیں ہونے دینگے۔ وزیر قانون نے کہا کہ مونس الہی کے حوالے سے فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کی ابتدائی رپورٹ مجھے مل چکی ہے تفصیلی رپورٹ ملتے ہی ایوان کوبتا دیا جائے گا پھر ایوان جو فیصلہ کریگا ہمیں قبول ہو گا۔ وزیر زراعت علی احمد اولکھ نے بتایا کہ حکومت نے جعلی زرعی ادویات کے گھنائونے کاروبار میں ملوث افراد کے کیسوں کی سماعت کے لئے تمام اضلاع میں ایک ایک جج تعینات کر دیا ہے اور اس جرم کی سزا 3 سال اور جرمانہ 5 لاکھ روپے رکھا گیا ہے۔ ہمیں فی الوقت پنجاب میں کھاد کی 5 فیصد قلت کا سامنا ہے جسے اگلے چند روز میں پورا کر لیا جائے گا۔ قصور سے اپوزیشن رکن ثمینہ خاور نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ وزیر جیل خانہ جات نے مونس الہی، پرویز الہی اور شجاعت کو چور کہا ہے جس پر وہ معافی مانگیں ورنہ میںتحریک استحقاق لا رہی ہوں تو سرکاری بنچوں پر بیٹھے ارکان نے اس پر تالیاں بجائیں۔ وزیر قانون نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کی یہ تحریک استحقاق کمیٹی کو ضرور بھیجی جائے جس میں ہم یہ تحقیق کرینگے کہ تینوں کتنے بڑے چور تھے۔ وزیر جیل خانہ جات نے جواب میں یہ شعر پڑھا کہ ’’زہر کو امرت کہو نہ سانپ کو مور کہو۔ اگر گھر کو بچانا ہے تو چور کو چور کہو‘‘ جس پر ایوان کشت زعفران اور اپوزیشن ارکان آگ بگولا ہوگئے۔بعد ازاں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اگر یہ الفاظ کارروائی سے حذف ہو چکے ہیں تو ٹھیک ورنہ اس کی انکوائری ہونی چاہیئے کہ اس سازش کا کون ذمہ دار ہے جس پر وزیر قانون نے کہا کہ اگر یہ الفاظ اسی روز حذف نہیں ہوئے تو اب سپیکر انہیں حذف نہیں کرا سکتے۔ غیر سرکاری ارکان کی کارروائی کے دوران آمنہ الفت کی سرکاری ملازمین کے لئے رینٹ الائونس میں اضافے کی قرارداد کے علاوہ محسن لغاری‘ ظہیر الدین‘ عامر سلطان چیمہ ودیگر کی اسلامی بنکاری شروع کئے جانے کے بارے میں قرارداد منظور کر لی گئی۔ شیخ علاؤ الدین نے محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن کی جانب سے صوابدیدی اختیارات کے تحت ٹیکس عائد کرنے کو کرپشن کی جڑ قرار دیتے ہوئے ایسی قانونی ترامیم کو ضروری قرار دیا جس سے عملہ کے صوابدیدی اختیارات نہ رہیں۔ وزیر ایکسائز مجتبیٰ شجاع نے کہا کہ بروقت ٹیکس کی ادائیگی کرنے والوں کو محکمہ کوئی نوٹس نہیں بھجواتا نہ ہی محکمے نے پرائیویٹ لوگ رکھے ہیں۔ شیخوپورہ سے پیپلز پارٹی کی صغیرہ اسلام اپنے رشتہ داروں کے قتل کے بااثر ملزموں کی عدم گرفتاری کیخلاف احتجاجاً ایوان سے واک آئوٹ کر گئیں۔ ارکان کی جانب سے اپنے اور اپنے والدین کیلئے ادویات کی عدم فراہمی پر احتجاج کے جواب میں ڈاکٹر اسد اشرف نے یقین دہانی کروائی کہ معزز اراکین کی جانب سے مطلوبہ ادویات کی فراہمی انہیں یقینی بنائی جائے گی۔ حسن مرتضی نے ایوان کی توجہ ایک اخبار کی خبر کی طرف دلوائی جس میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے ایک جج دبئی میں پنجابی گانے ’’وے گجرا وے‘‘ پر ڈانس کرتے رہے ہیں‘ انہوں نے کہا کہ ہمارے ایک ساتھی رکن جو گجر برادری سے تعلق رکھتے ہیں کے اس گانے پر تحفظات ہیں۔
پنجاب اسمبلی
مزیدخبریں