پاکستانی کلچر کو فروغ دینے کیلئے ثقافتی پروگرام کا اہتمام

Feb 11, 2011

سفیر یاؤ جنگ
مکتوب دوبئی ۔۔۔ طاہر منیر طاہر
پاکستانی کلچر اپنی تہذیب و تمدن کے اعتبار سے پوری دنیا میں اپنی الگ شناخت اور پہچان رکھتا ہے۔ ہمارے ملک کے چاروں صوبوں میں ان کا اپنا کلچر دلچسپی اور دلکشی کے تمام رنگ لئے ہوئے ہے۔ ہر صوبے کا ایک اپنا رنگ ہے اور ثقافت کی انمٹ داستانوں سے بھرپو ہے۔ حکومت اپنی سطح پر پاکستان کے تمام صوبوں کی ثقافت کو زندہ رکھنے کے لئے کوششیں کرتی رہتی ہے اس سلسلہ میں سرکاری سطح پر دفاتر اور ادارے بھی کام کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی تہذیب وثقافت کو زندہ رکھنے کیلئے نجی سطح پرکام کرنے والے اداروں کا کردار بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ جو اپنے محدود وسائل میں رہ کر پاکستانی کلچر کو اصل شکل میں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ اس سلسلہ میں آرٹ اکیڈیمیاں، آرٹ اینڈ کلچر سنٹرز اور بعض جگہوں پر این جی اوز بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔
پاکستانی کلچر کو زندہ رکھنے اور بیرون ملک پاکستان کی شناخت اس کے کلچر کے ذریعے کرانے کے سلسلہ میں متعدد لوگ اور ادارے کام کررہے ہیں جو یقیناً لائق صد تحسین ہیں اور اپنے مقصد میں کامیاب بھی ہیں۔ انہی اداروں کی وجہ سے بیرون ملک لوگوں کو پاکستان اور اس کے کلچر کا پتہ چلتا ہے۔
اس سلسلے میں گزشتہ دنوں ڈولفن کمیونی کیشنز کی چیف ایگزیکٹو آفیسر عاصمہ بٹ سے دوبئی میں ملاقات ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا ادارہ گزشتہ کئی سال سے اسلام آباد میں کام کر رہا ہے جس کے زیر اہتمام پاکستان کے بہت سے علاقوں کے علاوہ بیرون ملک بھی پاکستانی کلچر کو آرٹ پروگراموں کے ذریعے اجاگر کیا جا چکا ہے جسے عوام الناس نے بے حد پسند کیا ہے۔ عاصمہ بٹ نے بتایا کہ ان کا ادارہ آزاد ہے تاہم وہ حکومت پاکستان کی طرف سے بیرون ملک جا کر پاکستان کے کلچر تہذیب ثقافت اور سوفٹ امیج کو اجاگر کرتی ہیں۔ عاصمہ بٹ نے بتایا کہ پاکستان میں بڑا ٹیلنٹ موجود ہے جسے دریافت کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں عاصمہ بٹ نے بتایا کہ ہمارے پنجابی فلم سازوں اور سٹیج ڈرامہ والوں نے پاکستانی کلچر کی دھجیاں اڑا دی ہیں اور اس قدر مسخ طریقے سے کلچر پیش کیا ہے کہ اسے پاکستانی کلچر کہا ہی نہیں جا سکتا۔ پاکستانی پنجابی فلموں میں پنجابی تہذیب و تمدن اور ثقافت کو اس قدر بھونڈے طریقے سے پیش کیا جاتا ہے کہ ایک عام آدمی اپنی فیملی کے ساتھ بیٹھ کر فلم دیکھ ہین ہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اچھی اور معیاری فلمیں بنتی رہی ہیں لیکن اب اس کا فقدان ہو گیا ہے جس پر توجہ کی ضرورت ہے جبکہ سٹیج ڈراموں پر مزید سخت ضابطہ اخلاق کی ضرورت ہے۔ عاصمہ بٹ نے کہا کہ نئے ٹی وی چینلز بھی اپنے طور پر پاکستان کی اصل ثقافت کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ڈرامہ نگار کی کمزور گرفت کی وجہ سے اصل مقصد سامنے نہیں آتا انہوں نے کہا کہ فلم اور ڈرامہ نگاروں کی صف میں تعلیم یافتہ افراد کا آگے آنا ضروری ہے۔
عاصمہ بٹ نے بتایا کہ وہ16 فروری کو ’’یوم ویلنٹائن‘‘ کے ذریعے دبئی میں ایک شو سٹیج کرنے جا رہی ہیں جس میں پاکستانی کلچر کی جھلک نظر آئے گی اور پاکستانی کلچر کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے بتایا کہشو میں پاکستانی فنکار اپنے اپنے انداز سے پرفارم کریں گے۔ عاصمہ بٹ نے بتایا کہ اس پروگرام میں ملکہ ترنم نور جہاں کے گانوں کو خاص جگہ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دوبئی میں اپنی طرز کا یہ واحد پروگرام ہو گا جسے بے حد پذیرائی ملنے کی توقع ہے۔ عاصمہ بٹ نے بتایا کہ پروگرام میں زیادہ تر پاکستانی فیملیز کو مدعو کیا جائے گا اور بڑے خوش گوار ماحول میں وطن سے دور تفریح فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کیلئے یہ پروگرام یقیناً ایک تحفہ اور خوش گوار ہوا کا جھونکا ثابت ہو گاجبکہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف اس پروگرام میں بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے۔
مزیدخبریں