جدہ (امیر محمد خان سے) وفاقی وزےر مذہبی امور سےد خورشےد احمد شاہ نے کہا ہے کہ رواں سال اےک لاکھ 80 ہزار پاکستانی عازمےن فرےضہ حج ادا کرےں گے تاہم سعودی وزےر حج سے مزےد 20 ہزار اضافی کوٹہ کی درخواست کی گئی ہے، وہ جدہ مےں نوائے وقت اور وقت ٹی وی سے خصوصی گفتگو‘ قونصل جنرل پاکستان آفتاب کھوکھر کی رہائش پر اےک عشائےہ کے موقع پر پاکستانی صحافےوں سے بات چےت کر رہے تھے‘ خورشید شاہ نے کہا کہ رواں سال ہماری کوشش ہوگی کہ حجاج کرام کی رہائش کے لئے چھوٹی چھوٹی عمارتےں لےنے کی بجائے بڑی عمارتےں لی جائےں‘ 40 ہزار عازمین حج براہ راست مدینہ منورہ پہنچیں گے۔ عشائیہ میں پاکستانی سفیر محمد نعےم خان، سیکرٹری مذہبی امور اور رابطہ افسر بحرا للہ ہزاروی اور پاکستانی کمیونٹی کے نمائندے بھی موجود تھے۔ وفاقی وزےر سےد خورشےد شاہ نے کہا کہ رواں سال حجاج کرام کی حرم شرےف آمد و رفت، گمشدگی سے متعلق مانےٹرنگ کے لئے (رےڈےو فریکوئنسی آئےڈنٹیفائی سسٹم) RFID سسٹم ہر حاجی کے شناختی کارڈ مےں ہی نصب کر دےا جائے گا۔ کوشش کی جائےگی کہ اےک حج پرواز پر دو مکاتب سے زائد کے حجاج نہ آئےں تاکہ انکی رہائش مےں آسانی رہے۔ حج پالےسی 2013ء کابینہ کے آئندہ اجلاس مےں پےش کی جائے گی۔ ہم نے سعودی عرب میں عمارتوں کا حصول شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا اس بار 70 پاکستانی ٹور آپرےٹرز کی شکاےت ملیں کہ انہوں نے حجاج کو رہائش اور معاہدہ کے مطابق سہولتےں فراہم نہےں کےں جنہےں اس بار صرف وارننگ جاری کی جائے گی۔ اس کے علاوہ وزےر مذہبی امور نے سعودی وزےر حج سے درخواست کی کہ خےموں مےں ائےرکنڈےشننگ سسٹم،باتھ روم کی تعداد مےں اضافہ‘ منیٰ مےں قےام کو تسلی بخش بنانے کے لئے ٹھوس حکمت عملی تےار کرےں۔ اس موقع پر پاکستانی سفیر محمد نعیم خان نے کہا کہ وزیر حج سے بات چیت کے دوران سعودی وزیر حج نے پاکستان کے حج انتظامات کی تعریف کی اور کہا کہ گزشتہ سال کی طرح رواں سال بھی سعودی وزارت حج نے سب سے پہلے پاکستان حج مشن سے ملاقات کی ہے تاکہ انکے مسائل پر قابو پاکر دیگر ممالک کے حج مشن سے بھی بات چیت کر سکیں۔ وفاقی وزیر خورشید نے انتخابات کے حوالے سے کہا کہ ہماری خواہش ہے اسمبلےاں 16 مارچ کو تحلےل ہوکر نگران حکومت قائم ہو جائے او ر16 مئی تک عام انتخابات ہوں۔ ملک اب کسی بھی بحران کا متحمل نہےں ہو سکتا۔ طاہر القادری کے سپریم کورٹ جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر کوئی پیش رفت انکی درخواست پر ہوئی تو پاکستان میں سنگین ترین آئینی بحران پیدا ہو گا جس پر کسی کو نہیں معلوم کیسے قابو پایا جائے گا۔ اس سوال کے جواب میں کیا طاہر القادری کے معاہدے کی رو سے پی پی پی کے اتحادی طاہر القادری سے بھی نگران وزیراعظم کے نام کے سلسلے میں بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا مسئلہ ہے اتحادی اور پی پی پی کے تجویز کردہ ناموں پر طاہر القادری سے بھی مشورہ ہوگا‘ جبکہ حزب اختلاف اپنے نام تجویز کرے گی۔