سندھ اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے ڈپٹی اسپیکرشہلا رضاکی زیرصدارت شروع ہوا۔ سندھ اسمبلی نے جاں بحق اراکین رضا حیدر اور منظر امام کو نشان امتیاز دینے کی قرار داد منظورکی۔ اس کے علاوہ خواتین کی فلاح وبہبود کیلئے موئثر اقدامات اٹھانے اور دیہی اور شہری خواتین کو یکساں مواقع فراہم کرنے کی قراددایں بھی منظور کی گئی۔ اجلاس میں صوبےکی سرکاری جامعات کا کنٹرول وفاق سےلےکرصوبائی حکومت کو دینے،سندھ ہائرایجوکیشن بل، اورجیکب آباد انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائسنز کے بل بھی پیش کئے گئے۔ جبکہ جناح سندھ یونیورسٹی بل پر پیپلزپارٹی اراکین کےتحفظات کے بعد اس سےجمعرات تک موخر کردیا گیا۔ اسی طرح رائٹ آف چلڈرن ٹو فری اینڈ کمپلسری ایجوکیشن بل کو بھی منگل تک موخر کردیا گیا۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کےاقلیتی رکن سلیم خورشید کھوکھر نےوفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کے اقلتیوں کے خلاف بیان پر پہلے تحریک التواء پیش کی، بعد میں وزراء کے دباؤ پر تحریک التواء واپس لے کرانہوں نےدوبارہ قرارداد مذمت پیش کی،جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کےسپردکیا گیا، وزیر قانون ایاز سومروکاکہنا تھا کہ رحمان ملک نےایسا کوئی بیان نہیں دیا۔ صوبائی وزیربرائے کچی آبادی رفیق انجینئرنےامتیاز شیخ کیخلاف سرکاری گاڑی واپس نہ کرنے کی بات کی تو فنکشنل لیگ اور حزب اختلاف کے اراکین نے احتجاج شروع کردیا۔ ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے ایوان کی کارروائی منگل کی صبح تک ملتوی کردی۔