سرینگر (کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر میںمحمد افضل گورو شہید کی برسی کے موقع پر دوسرے روز بھی احتجاجی ہڑتال رہی۔ اس دوران بھارتی حکام نے سری نگر سمیت تمام بڑے شہروں میں کرفیو لگا کر شہریوں کی نقل و حرکت پر پابندی کے ساتھ موبائل فون، انٹرنٹ سروس بھی معطل کئے رکھی جبکہ بانڈی پورہ،کنگن، نائد کھے، شوپیاں سمیت دیگر کئی مقامات پر بھارتی فورسز اور مظاہرین کے مابین جھڑپیں ہوئیں جبکہ سوپور میں افضل گورو کے آبائی علاقہ میں دعائیہ مجالس کا اہتمام کیا گیا۔ واضح رہے کشمیری حریت پسند تنظیموں نے محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کی برسیوں کے موقعہ پر 3 روزہ ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں کی کال دے رکھی ہے دوسری طرف سرینگر شہر میں مظاہرے روکنے کیلئے کرفیو کا نفاذ عمل میں لاکر لاکھوں نفوس پر مشتمل آبادی کو گھروں میں محصور کر دیا گیا۔ بیشتر علاقوں میں صبح سے ہی پولیس کی گاڑیاں لوگوں کو گھروں کے اندر رہنے کی ہدایت دیتے ہوئے لائوڈ سپیکروں کے ذریعے کرفیو کا اعلان کرتی رہیں۔ ٹورسٹ سینٹر سے لیکر ہری سنگھ ہائی سٹریٹ تک تمام گلیوں اور کو چوں کے علاوہ اہم چوراہوں پر اضافی پولیس و فورسز اہلکاروں کو تعینات تھی جبکہ سڑکوں کو مکمل طور بند کرنے کے علاوہ جگہ جگہ ناکے لگائے گئے تھے۔ گاڑیوں کوشہر کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی، پولیس کے مطابق وادی میں اِکا دْکا جگہوں سمبل ، پاپہ چھن ، مین چوک بانڈی پورہ ، مر گنڈ ، کنگن اور ہدی پورہ سوپور میں پتھرائو کے واقعات رونما ہوئے تاہم کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔ علاوہ ازیں محمد افضل گورو کے آبائی گائوں جاگیر گھاٹ کی صبح سے ناکہ بندی کی گئی اور کسی کو وہاں جانے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔ دوسری طرف میڈیا رپورٹ کے مطابق افضل گورو شہید کی برسی کے موقع پر نئی دہلی میں نہرو یونیورسٹی میں زیر تعلیم کشمیری طلباء نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس دوران انتہاء پسند ہندو تنظیم بھارتیہ ودھیہ پریشد کے کارکنوں نے طلباء پر دھاوا بول دیا جس کے بعد طلباء اور انتہاء پسندوں کے درمیان تصادم شروع ہوگیا جس کے نتیجہ میں کئی طلباء زخمی ہوگئے تاہم انتہاء پسند طلباء کو احتجاج سے نہ روک سکے اور طلباء رات گئے نعرے بازی کرتے رہے۔مقبول بٹ کی برسی آج منائی جائیگی