اسلام آباد(آن لائن) سینٹ قائمہ کمیٹی مواصلات کے اجلاس میں بلوچستان کے چیف سیکرٹری نے انکشاف کیا ہے کہ اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کیلئے بلوچستان اور خیبر پی کے میں ایک انچ زمین بھی نہیں خریدی گئی ہے۔ وزیراعظم پاکستان کی ہدایت پر قائم کمیٹی کا آج تک کوئی بھی اجلاس منعقد نہیں ہوا اور مغربی روٹ ابھی تک سرکاری کاغذوں میں موجود ہے تاہم زمینی حقائق اسکے برعکس ہیں کمیٹی نے راہداری کے مغربی روٹ پر کو نظر انداز کرنے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے فوری توجہ دینے کی سفارش کی ہے۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر دائود خان اچکزئی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری بلوچستان نے کمیٹی اجلاس میں تسلیم کیا کہ بلوچستان اور خیبر پی کے میں زمینوں کے حصول کیلئے وزیر اعظم کے حکم نامے سے قائم ہونے والی کمیٹی کا نہ تو کوئی اجلاس منعقد ہوا اور نہ ہی زمینیں حاصل کی گئی ہیںجس سے ثابت ہوتا ہے کہ مغربی روٹ صرف سرکاری کاغذات میں موجود ہے۔ اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کو مکمل کئے بغیر تجارتی قافلے گزار دئیے گئے جب بھی کمیٹی اجلاس میں مغربی روٹ کے بارے میں بات کی جاتی ہے تو فنڈز اور موٹر وے پولیس کی نفری کی کمی سے آگاہ کیا جاتا ہے انہوں نے ہدایت کی کہ نیشنل ہائی ویز کی کُل لمبائی کو مدنظر رکھ کر مقامی افراد کو بھرتی کیا جائے تاکہ روزگار ملنے سے احساس محرومی میں کچھ حد تک کمی آئے انہوں نے افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ وزارت خزانہ اور سٹیبلشمنٹ ڈویژن کو موٹرویز پولیس میں بھرتیوں اور فنڈز کے اجراء کے لیے بار بار سفارشات بجھوائی گئیں اور ایوان بالا میں رپورٹ بھی پیش کی گئی لیکن کمیٹی سفارشات پر عملدرآمد نہیں ہوا۔