پشاور (آئی این پی) امیر جماعت اسلامی خیبر پی کے مشتاق احمد خان نے فاٹا اصلاحات کا وفاقی کابینہ ایجنڈے سے اخراج اور فاٹا اصلاحات میں تاخیر کے ذمہ دار وفاقی حکومت اور وزیر اعظم کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے ایجنڈے سے ہٹا کر فاٹا کے عوام کو مایوس کیا ہے۔ فاٹا کو خیبر پی کے میں ضم کیا جائے۔ فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ اگر فوری طور پر اس پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو 16 فروری کو پورے فاٹا میں یوم سیاہ منایا جائے گا۔ 26،27،28 فروری کوگورنر ہائوس کے سامنے دھرنا دیں گے۔ 12 مارچ کوآل پارٹیز دھرنا کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور اس میں بھرپور شرکت کریں گے جب کہ مارچ کے آخر میں فاٹا سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کریں گے جس میں لاکھوں قبائلی عوام شریک ہوں گے۔ فاٹا اس وقت امتحان اور آزمائش سے دوچار ہے۔ ایف سی آر ظلم کا قانون اور خوفناک دستاویز ہے جو انسانوں کے ہر طرح کی آزادی کو سلب کرتا ہے۔ انگریز کے کالے قانون ایف سی آر کی وجہ سے قبائلی علاقہ 27 ہزار مربع کلومیٹر پرمشتمل جیل خانہ ہے جس سے ایک کروڑ قبائلی عوام ظلم کے چکی میں پس رہے ہیں۔ پشاور پریس کلب میں قبائیلی عمائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطا ب کر رہے تھے۔ اس موقع پر صوبائی نائب امیر و سابق ممبرقومی اسمبلی صاحبزادہ ہارون الرشید، امیر جماعت اسلامی فاٹا سردار خان، امیر جماعت اسلامی خیبرایجنسی شاہ فیصل، جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی فاٹا حاجی محمد رفیق آفریدی ، الخدمت فائونڈیشن فاٹا کے صدر مولانا وحید گل، امیر جماعت اسلامی ایف آر سرکل حاجی محمد رسول آفریدی اور دیگر قائدین بھی موجو دتھے۔ مشتاق احمد خان نے کہاکہ حکمرانوں نے فاٹا کو پتھر کے زمانے کا خطہ بنایا ہے جس میں کوئی میڈیکل کالج ، یونیورسٹی نہیںہے۔ فاٹا کے عوام اعلیٰ عدالتوں تک رسائی نہیں رکھتے۔ ایف سی آر کی وجہ سے قومی اسمبلی اور سینٹ میں فاٹا کے لیے قانون سازی نہیںہوسکتی۔ مرکزی حکومت فاٹا اصلاحات کو عملی جامہ پہنا کر قبائلی عوام کو ترقی کے امور میں شریک کرے۔ قبائلی عوام کی مرضی سے فاٹا کوصوبہ خیبر پی کے میں ضم کیا جائے۔ مشتاق احمد خان نے کہاکہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان میں سب سے زیادہ غربت فاٹا میں ہے فاٹا کے عوام سڑکوں ، تعلیم، پینے کے صاف پانی اور صحت کی سہولیات سے محروم ہیں۔