اسلام آباد(آن لائن)مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما اور سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے کہا ہے کہ پاکستانی سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار نفی نہیں کیا جاسکتا،وقت نے فیض آباد دھرنے کے شرکاء کا مؤقف درست ثابت کیا اور وزیر قانون کا استعفیٰ بھی درست تھا، پاکستان کا آئین کشمیریوں کو فیصلہ کرنے کا اختیار دیتا ہے کہ کشمیری کن شرائط پر پاکستان کے ساتھ رہیں گے،عدلیہ کے فیصلوں پر تنقید کرنا نوازشریف کا حق ہے،تحریک انصاف کا گراف بتدریج گر رہا ہے،مستقبل قریب میں یہ آپ کو پاکستان کی سیاست میں کہیں نہیں ملے گی۔ سیاسی جماعتوں کے لیڈران ماسوائے الزام تراشی کے باقی کچھ نہیں کرتے،سیاسی جماعتوں کے اندر مقابلے کی فضاء قائم ہونی چاہئے کہ کون بہتر پروگرام کرتا ہے۔ انہوں نے ن لیگ میں جمہوریت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت پارٹی کے اندر اوپر سے نیچے تک تمام عہدوں کے انتخابات ہوتے ہیں،یہ وجہ ہے کہ تمام تر مشکلات کے باوجود آج بھی پارٹی مضبوط ہے،بہت کوشش کی گئی کہ پارٹی اور شریف خاندان کو تقسیم کیا جائے مگر اللہ کے فضل وکرم سے مخالفین کو ہر محاذ پر منہ کی کھانا پڑ رہی ہے۔ دوسروں کے اشاروں پر ناچنے والے کبھی کامیاب نہیں ہوتے۔سیاسی جماعتوں کے لیڈران ایک دوسرے پر دشنام طرازی سے گریز کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آن لائن سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا۔(ن) لیگ کی مرکزی قیادت کی طرف سے عدلیہ پر تنقید کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے خلاف فیصلہ سپریم کورٹ نے کیا جو سب سے بڑی عدالت ہے،ہمارے ہاں اس کے علاوہ اور کیا باقی رہ جاتا ہے۔ پاکستان میں موروثی سیاست پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جو موروثیت کے خلاف باتیں کرتے تھے آج وہی موروثیت کا پرچار کر رہے ہیں،جہانگیر ترین کے بیٹے کو ٹکٹ کس اہلیت پر دیاگیا،سیاست میں اس کا نام ہی نہیں سنا گیا،اس کی اہلیت صرف اور صرف جہانگیر ترین کا بیٹا ہونا تھی،مریم نواز اگر آگے آتی ہے اور پارٹی کی باگ ڈور سنبھالتی ہے تو ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں،جن لوگوں کو مریم نواز کے آگے آنے سے اعتراض ہے وہ کوئی اور راستہ اپنالیں۔مسلم لیگ نواز میں اندرونی طور پر اختلافات کی خبروں کو انہوں نے یکسر مسترد کردیا اور ساتھ یہ بھی کہا کہ چوہدری نثار کے نوارشریف سے اختلافات ہیں مگر ان اختلافات کو دور کردیا جائے گا۔