آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے7 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کر دی ۔آئی ایس پی آر کے مطابق یہ دہشت گرد معصوم شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھے۔ آپریشن ردالفساد کے آغاز سے اب تک 43 دہشت گردوں کو پھانسی دی گئی ہے۔ فوجی عدالتوں کا قیام 7 جنوری 2015 کو عمل میں آیا تھا۔ ان کی مدت 2019ء میں ختم ہو گی۔
دہشت گردی کے خلاف پاک فوج نے بڑی کامیاب جنگ لڑی، دہشت گردوں کے مورچوں کو تباہ کر کے ان کی کمر توڑ دی اور انہیں ختم کیا، اس کے ساتھ ساتھ دہشت گردوں کو فوری سزا دلانے میں فوجی عدالتوں نے بھی اہم کردار ادا کیا، خطرناک دہشت گردوں کو پھانسی پر لٹکایا گیا۔ متعدد کو مختلف المیعاد سزائیں دی گئیں۔ یوں شدت پسندوں کو پہلی بار یہ خوف پیدا ہوا کہ وہ جو بھی کارروائی کریں گے اس کی سزا سے نہیں بچ سکیں گے۔ یہ دہشت گرد، مسلمان تو کجا، اچھے انسان بھی نہیں ۔ مسجدوں، مدرسوں، مزاروں، امام بارگاہوں اور پبلک مقامات پر خود کش حملے کرنے یا دھماکے کرنے میں ذرہ بھر نہیں ہچکچاتے تھے۔ انہوں نے اپنی وحشیانہ کارروائیوں سے ملک کے امن کو سخت نقصان پہنچایا۔ ان حالات میں فوج نے اپریشن ضرب عضب اور اپریشن ردالفساد کا آغاز کیا، اور قیمتی جانوں کی قربانی دے کر ملک کو بڑی حد تک ان وحشیوں سے پاک کردیا، جنہیں پکڑا گیا، انہیں فوجی عدالتوں میں پوری طرح صفائی کا موقعہ دیا گیا۔ سزا سنانے سے قبل تمام قانونی تقاضے پورے کئے گئے ،حتیٰ کہ سزا کے خلاف اپیل کا حق بھی دیا گیا یعنی انہیں پھانسی دینے کے عمل میں کوئی قانونی رکاوٹ باقی نہیں رہنے دی گئی۔ لہذا جن کی سزائوں کی توثیق کی گئی ہے انہیں بلاتاخیر پھانسی پر لٹکایا جائے۔ تاکہ دوسروں کو عبرت حاصل ہو۔