ناجائز اثاثے: نیب مشرف کیخلاف بلاتاخیر تحقیقات کرے

Feb 11, 2018

اداریہ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ نیب کو سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف ظاہر کردہ آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام کی تحقیقات کا اختیار ہے۔ فاضل عدالت نے یہ فیصلہ اس حوالے سے دائر ایک درخواست پر دیا۔ عدالتی فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ پرویز مشرف کو استثنا حاصل نہیں رہا۔ انہیں نیب آرڈی ننس کے تحت تحقیقات کے بعد ٹرائل چلا کر سزا دی جا سکتی ہے۔
2013ء میں جب ایک درخواست کے ذریعے نیب سے مشرف کیخلاف ظاہر کردہ آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تو نہ جانے نیب نے کسی دبائو، مصلحت یا اندیشۂ ہائے دور دراز کے تحت خود کو بے اختیار ظاہر کرنے میں عافیت سمجھی، نیب نے 25 / اپریل 2013ء کو درخواست دہندہ کو ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا کہ مشرف کیخلاف تحقیقات کرنا اُسکے اختیار میں نہیں۔ تعجب ہے کہ نیب کو اپنے اختیارات کی حد بھی معلوم نہیں تھی۔ قانون سے بالا کوئی شخص نہیں اور اب تو عدالت نے غیر مبہم فیصلہ دے دیا ہے کہ آرمی سے ریٹائرڈ اور عوامی عہدہ رکھنے کے باعث نیب کو مشرف کیخلاف تحقیقات کا اختیار ہے، بلکہ یہ نیب کی ذمہ داری ہے کہ ہر شکایت کو زیرغور لائے اور بلاخوف و خطر شفاف انداز میں معاملے کی تحقیقات کرے۔ ویسے بھی بے لاگ احتساب کا تقاضا ہے کہ جس نے بھی کرپشن کی ہے یا ناجائز ذرائع سے دولت جمع کی ہے اُس کا محاسبہ کر کے اُسے سزا دی جائے، اب جبکہ فاضل عدالت نے نیب کے اختیارات کی وضاحت کر دی ہے ، قانون کو اپنا راستہ اختیار کرنے کا بلاتاخیر موقعہ دیا جائے۔ قومی دولت لوٹنے‘ اختیارات اور عہدہ سے ناجائز فائدہ اٹھانے والے کسی رورعایت کے مستحق نہیں‘ خواہ وہ کوئی بھی ہوں۔

مزیدخبریں