سینیٹ، نیکٹارئیل سٹیٹ ترمیمی بل منظور، دوران حراست تشدد سے ملزم کی ہلاکت پر عمر قید، جرمانہ ہو گا: بل کمیٹی کے سپرد

اسلام آباد (نیوز رپورٹر) سینٹ میں تشدد اور زیر حراست ہلاکت کے تدارک اور کنٹرول کا بل "ــزیر حراست ہلاکت( تدارک اور سزا )بل 2020 " پیش کر دیا گیا۔ چیئرمین سینٹ نے مزید غور کے لئے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ بل کے متن کے مطابق دوران حراست ملزم پر تشدد پر 3 سے دس سال قید کی سزا اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا۔ دوران حراست تشدد سے ہلاکت پر عمر قید اور 30 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا۔ جو کوئی زیر حراست ہلاکت یا زیر حراست زنا بالجبر کا ارتکاب کرتا ہے ، یا جرم کے ارتکاب میں ساتھ دیتا ہے تو اسے عمر قید کی سزا اور تین ملین روپے تک جرمانہ ہو گا۔ تشدد سے نہ روکنے پر سرکاری ملازم کو تین سال تک سزا اور ایک ملین جرمانہ ہو گا۔ پیر کو سینٹ اجلاس میں سینیٹر سسی پلیجو نے "پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پارلیمانی خدمات ترمیمی بل "2020 پیش کیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا جبکہ سینیٹر محسن عزیز نے ـ"دی اسلام آباد ریئل اسٹیٹ (انضباط اور ترقی) بل "2018 پیش کیا جسے مختلف ترامیم کے بعد منظورکرلیا گیا۔ سینیٹر شیری رحمان نے تشدد، زیر حراست ہلاکت کے تدارک اور کنٹرول کا بل تشدد ،"ــزیر حراست ہلاکت( تدارک اور سزا) بل 2020 " پیش کیا۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ گزشتہ سالوں میں پولیس حراست میں تشدد سے اموات کے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔ تشدد کے کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے، پاکستان میں تشدد کے خلاف کوئی قانون نہیں، پولیس حراست کے دوران وحشیانہ تشدد ہو رہا ہے۔ شیری رحمان نے کہا کہ پنجاب پولیس کے نجی ٹارچر سیلز سامنے آئے ہیں۔ گزشتہ سال 52 لوگ پولس حراست میں فوت ہوئے ہیں۔ دوران حراست تشدد پر سزا دی جائے، تشدد کی تحقیقات رپورٹ 14 روز میں آنی چاہیے۔چیئرمین سینٹ نے مزید غور کے لئے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ کوئی مرد کسی خاتون کو حراست میں نہیں رکھے گا، صرف خاتون سرکاری ملازم قانونی طور پر خاتون کوحراست میں لے سکتی ہے ،تشدد کے زریعے حاصل بیان نامنظور ہو گا اورگواہی تسلیم نہیں کی جائے گی ،تشدد کی شکایت کرنے والے شخص کا عدالت بیان ریکارڑ کرے گی جس شخص پر تشدد ہوا اس کا طبی ، نفسیاتی معائنہ کرایا جائے ، دوران حراست تشدد کے کیس پر سزا کے خلاف اپیل تیس دن میں دائر ہو گی۔ ایوان بالا نے نیشنل کاونٹر ٹیررزم اتھارٹی بل 2019ء منظوری دے دی۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور سینیٹر اعظم سواتی نے نیشنل کاونٹر ٹیررازم اتھارٹی بل 2019ء ایوان میں پیش کیا۔ چیئرمین نے ایوان سے بل کی شق وار منظوری حاصل کی۔ ایوان نے بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ قبل ازیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین عبدالرحمان ملک نے بل سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔ اپوزیشن نے ایوان بالا کے اجلاس سے سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارتی وزیراعظم کے بیان اور اسحاق ڈار کے معاملہ پر واک آوٹ کیا۔ پیر کو سینیٹ اجلاس میں قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے کہا کہ چیئرمین سینٹ اسحاق ڈار کے معاملہ کا نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بھارتی وزیراعظم کے پاکستان کو پانی بند کر کے بنجر بنانے اور سندھ طاس معاہدے کو نہ ماننے کے بیان پر مناسب ردعمل نہیں آیا۔ اس کے بعد اپوزیشن احتجاجاً ایوان سے واک آوٹ کر گئی۔ چیئرمین سینٹ نے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان، سینیٹر سجاد طوری اور مرزا محمد آفریدی کو اپوزیشن کو منانے کے لئے بھیجا۔ ایوان بالا میں دستور (ترمیمی) بل 2019ء پیش کرنے کا معاملہ ایک بار پھر موخر ہوگیا۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر جاوید عباسی کا یہ بل بھی ایجنڈے میں شامل تھا تاہم چیئرمین نے کہا کہ آج بھی ارکان کی تعداد پوری نہیں ہے اور اس کی منظوری کے لئے دو تہائی ارکان کی موجودگی ضروری ہے۔ چیئرمین نے کہا کہ پچھلے تین ہفتوں سے وہ یہ بل موخر کرتے آ رہے ہیں۔ سینٹ میں سینیٹر نصیب اللہ بازئی کی والدہ کے انتقال پر ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ سینیٹر مولانا عطاء الرحمان نے مرحومہ کی مغفرت کے لئے دعا کرائی۔ سینٹ میں فاٹا عوام کے ساتھ اس کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے وقت کئے گئے وعدوں کو پورا نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کرنے سے متعلق قرارداد موخر کر دی گئی۔ سینیٹر سراج الحق کی اس حوالے سے قرارداد ایجنڈے میں شامل تھی جسے چیئرمین سینٹ نے موخر کر دیا۔ ایوان بالا کو بتایا گیا ہے کہ لاپتہ افراد کمیشن نے جنوری 2020ء تک 4434 مقدمات نمٹائے، 3529 لاپتہ افراد کا سراغ لگایا گیا جبکہ 2002 افراد اپنے گھروں کو جا چکے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر گل بشریٰ کی جانب سے پیش کی گئی آغاز حقوق بلوچستان پیکیج کے اصل تصور، مقصد اور عمل درآمد کی حیثیت سے متعلق تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آغاز حقوق بلوچستان 24 نومبر 2009ء کو پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا۔ موجودہ حکومت اس پر عمل درآمد کے لئے پرعزم ہے۔ اس پیکیج کے تحت صوبہ بلوچستان کے شہریوں کو ملازمتوں کے مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں۔ 2019ء میں 14198 پوسٹوں پر بھرتیوں کے لئے درخواستیں طلب کی گئیں، 9545 بھرتیاں کی گئیں جبکہ 4655 انڈر پراسیس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ اہم ہے، جنوری 2020ء تک 6555 لاپتہ افراد کے کیسز سامنے آئے۔ اعظم سواتی نے کہا ہے کہ حکومت قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کو فعال بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ بچوں کے تحفظ کے لئے قانون سازی کی جا رہی ہے سینیٹ میں شہید ہونے والے کشمیری عوام اور بھارتی جارحیت کے خلاف اپنی جانوں کی قربانی دینے والے فوجی جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی گئی۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر عبدالرحمان ملک کی قرارداد ایجنڈے میں شامل تھی۔ قرارداد پیش کرتے ہوئے سینیٹر عبدالرحمان ملک نے کہا کہ یہ ایوان کشمیری عوام جنہوں نے اپنے حق خودارادیت کے لئے اپنی زندگیوں کو قربان کیا، کو سلام پیش کرتا ہے۔ ایوان ملک کی حفاظتی افواج کو بھارتی جارحیت کے خلاف ایل او سی کے تحفظ کے لئے اپنی جانوں کی قربانی دینے پر خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ حکومت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد پیش کرے قرارداد میں مزید کہا گیا کہ حکومت او آئی سی میں جانے کے لئے ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد کی تقرری کرے جو ان سے درخواست کرے کہ مظلوم کشمیری عوام کے تحٰظ کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ ایوان نے قرارداد کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔

ای پیپر دی نیشن