ایران کی راکٹ کے ذریعے سیٹلائٹ کو مدار میں بھیجنے کی ایک اور کوشش ناکام ہوگئی ہے۔یہ ایران کے خلائی پروگرام کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔اس کے بارے میں امریکا کا دعویٰ ہے کہ ایران اس کے ذریعے اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام کو ترقی دینا چاہتا ہے۔
ایرانی دارالحکومت تہران سے قریباً 230 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع صوبہ سمنان میں امام خمینی خلائی پورٹ سے اس سیٹلائٹ کو اتوار کے روز چھوڑا گیا تھا۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے اطلاع دی ہے کہ سمورگ ( فونیکس) راکٹ اپنی کم رفتار کی وجہ سے ظفر1مواصلاتی سیّارے کو مدار میں بھیجنے میں ناکام رہا ہے۔
ایران نے 1979ء میں برپاشدہ انقلاب کی سالگرہ تقریبات کے موقع پر اس سیارے کو خلا میں بھیجنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ واضح رہے کہ ایران ہر سال ان ہی دنوں میں معمول کے مطابق اپنی مسلح افواج کی ٹیکنالوجی کے شعبے میں کامیابیوں، اپنے خلائی پروگرام اور جوہری سرگرمیوں کے بارے میں اطلاعات فراہم کرتا رہتا ہے۔
ایران نے گذشتہ سال ’’پیام‘‘ اور ’’دوستی‘‘ کے نام سے دو سیٹلائٹ چھوڑے تھے لیکن یہ دونوں کوششیں لانچ پیڈ ہی پر راکٹ کے پھٹنے کی وجہ سے ناکامی سے دوچار ہوئی تھیں۔امام خمینی خلائی مرکز پر فروری 2019ء میں آتش زدگی کا ایک واقعہ بھی پیش آیا تھا اور اس میں تین محققین جان کی بازی ہار گئے تھے۔
گذشتہ سال اگست میں خلائی سیارہ چھوڑنے کے دوران میں راکٹ پھٹنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی ٹویٹس میں نگرانی کے کیمروں کی تصاویر بھی جاری کی تھیں۔امریکا نے ایران پر الزام عاید کیا ہے کہ اس کی خلائی سیارے چھوڑنے کی یہ کوششیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک قرارداد کی خلاف ورزی ہیں۔اس میں ایران پر زوردیا گیا ہے کہ وہ اپنی بیلسٹک میزائلوں کی صلاحیت میں اضافے سے متعلق کوئی سرگرمی انجام نہ دے۔
ایران کا کہنا ہے کہ اس کے خلائی سیارے چھوڑنے اور راکٹوں کے تجربات کے فوجی مقاصد نہیں ہیں اور وہ اقوام متحدہ کی قرارداد کی خلاف ورزی کا بھی مرتکب نہیں ہو رہا ہے کیونکہ اس میں اس سے صرف یہ کہا گیا ہے کہ وہ اس طرح کے تجربات نہ کرے۔